1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈاکٹرعافیہ کی وطن واپسی کی کوششیں جاری رہیں گی، وزیراعظم گیلانی

24 ستمبر 2010

پاکستان نے امریکی عدالت کی جانب سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو 86 برس سزا سنائے جانے کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نےکہا کہ حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے کوششیں ترک نہیں کرے گی۔

https://p.dw.com/p/PLZv
تصویر: AP

پاکستان میں دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے ایک سوال پر ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی صدر باراک اوباما ڈاکٹرعافیہ کی سزا معاف کر سکتے ہیں یا کم از کم امریکہ کے ساتھ ایک ایسا معاہدہ کیا جا سکتا ہے، جس کے تحت وہ اپنی سزا کا حصہ پاکستان میں گزاریں۔

وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی جمعے کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں بتایا کہ حکومت نے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کئے ہیں اور اب بھی قومی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے امریکہ سے ان کی وطن واپسی کی کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔

Aafia Siddiqui Prozess Proteste Pakistan USA
ڈاکٹر عافیہ کے سزا سنائے جانے کے خلاف مختلف شہروں میں احتجاجی ریلیاں منعقد کی گئیںتصویر: AP

وزیراعظم نے کہا کہ وہ امریکہ پر یہ واضح کر چکے ہیں کہ بے شک واشنگٹن پاکستان کو دی جانے والی امداد میں کمی کر دے لیکن اگر ڈاکٹرعافیہ صدیقی کو رہا کر دیا جائے تو پاکستان میں اس کی ساکھ میں بہتری آ سکتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ''اس سے زیادہ واضح یا دو ٹوک موقف کیا ہو سکتا ہے کہ قومی اسمبلی اور سینٹ دونوں سے اس بارے میں متفقہ قرارداد پاس کی گئی ہے اور اپوزیشن سمیت تمام سیاسی جماعتیں اور پوری قوم اس بات پر متفق ہےکہ قوم کی بیٹی کو واپس لایا جائے''

ادھرڈاکٹرعافیہ صدیقی کو سزا سنائے جانے کے بعد پاکستان میں ان کے اہل خانہ اورعوامی سطح پر شدید رعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔ جمعے کے روز ملک بھر میں یوم احتجاج منایا گیا۔ دارالحکومت اسلام آباد سمیت مختلف شہروں میں احتجاجی ریلیاں منعقد کی گئیں، جن میں مختلف مذہبی اور سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے شرکت کی۔ مظاہرین نے ڈاکٹرعافیہ صدیقی کو سزا سنائے جانے پر امریکی حکام کے ساتھ ساتھ پاکستانی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان احتجاجی مظاہروں میں شریک خواتین نے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی سزا پر نظر ثانی کی جائے۔''ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی مجرم نہیں بلکہ ملزم ہے اورایک ملزم کو سزا دینا انسانیت کے منافی ہے۔ اقتدار میں بیٹھے لوگوں سے گزارش کرتے ہیں کہ خدا را ڈاکٹرعافیہ کو واپس لانے میں اپنا کردار ادا کریں''

اسلام آباد میں جاری قومی اسمبلی اور سینٹ کے اجلاس کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ اگر حکومت پاکستان ڈاکٹرعافیہ صدیقی کے کیس میں دلچسپی لیتی تو انہیں اس نوعیت کی سزا نہ سنائی جاتی۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر طلحہ محمود نے واشنگٹن میں پاکستانی سفیر حسین حقانی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے خاطر خواہ کوششیں نہیں کیں۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر طلحہ نے کہا کہ '' نہ تو پاکستان سے کوئی وفد گیا جوکہ امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کرتا یا اس بارے میں مذاکرات کرتا انہیں سمجھاتا۔ امریکہ کی اس پورے خطے میں خصوصاً پاکستان میں بہت زیادہ دلچسپیاں ہیں آج اگر حکومت پاکستان صحیح معنوں میں چار جملے بھی بول دیتی تو میں سمجھتا ہوں کہ ڈاکٹرصدیقی سپیشل طیارے میں وی آئی پی انداز میں پاکستان پہنچا دی جاتی۔''

Pakistan Ministerpräsident Yousaf Raza Gilani
قومی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے امریکہ سے ان کی وطن واپسی کی کوششیں جاری رکھی جائیں،وزیراعظم گیلانیتصویر: Abdul Sabooh

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی سزا پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے اتحادی ممالک کے درمیان فاصلے بڑھ سکتے ہیں۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ حکومت نے امریکہ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے کیس کی پیروی کیلئے وکیل کو 20 لاکھ امریکی ڈالر فیس ادا کی ہے۔ تاہم ڈاکٹر عافیہ کی والدہ اور ہمشیرہ فوزیہ صدیقی نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلئے محض زبانی دعوے کئے جاتے رہے لیکن عملاً کچھ نہیں کیا گیا۔

رپورٹ : شکور رحیم

ادارت : عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں