ڈرون حملوں کے خلاف شمالی وزیرستان میں مظاہرہ
22 جنوری 2011خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغانستان کی سرحد سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کے مرکزی شہر میرانشاہ میں جمعہ کو ہونے والے اس مظاہرے میں ایک ہزار سے زائد افراد شریک ہوئے۔ انہوں نے امریکہ اور اس کے خفیہ ادارے سی آئی اے کے خلاف نعرے بازی کی، جسے ان حملوں کے لیے ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے۔
ہجوم نے نعرے لگاتے ہوئے کہا، ’قاتل، قاتل، سی آئی اے قاتل، ڈرون حملے بند کرو، امریکہ دوست ہے یا غدار۔‘
اس ریلی سے خطاب میں مقامی پولیٹیکل کمیٹی کے ایک رکن سرفراز خان نے ڈرون حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت معصوم شہری ہلاک ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون حملے بند نہ ہوئے تو وہ اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کی قیادت کریں گے۔
واضح رہے کہ امریکہ ڈرون حملوں کی تصدیق نہیں کرتا، تاہم اس خطے میں بغیر پائلٹ کے یہ طیارے افغانستان میں تعینات امریکی فوج اور سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کے پاس ہی ہیں۔
گزشتہ برس پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں میں اضافہ کر دیا گیا تھا، جن کی مجموعی تعداد ایک سو رہی۔ اے ایف پی کے مطابق ان حملوں میں ساڑھے چھ سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
واشنگٹن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ تقریباﹰ ایک دہائی سے جاری افغان مشن کی کامیابی کے لیے پاکستانی کے قبائلی علاقے سے اسلامی شدت پسندوں کا خاتمہ ضروری ہے۔
شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے نیٹ ورکس کو افغانستان میں پرتشدد کارروائیوں کو ہوا دینے کا الزام دیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ اس علاقے میں پاکستانی فوج کی جانب سے زمینی کارروائی چاہتا ہے۔ تاہم پاکستان کی جانب سے فوری طور پر ایسی کسی کارروائی کا اشارہ نہیں ملتا۔
اے ایف پی کے مطابق امریکی حکام کا یہ ماننا ہے کہ ڈرون حملوں کی بدولت دہشت گرد تنظیم القاعدہ کی قیادت بہت کمزور ہو چکی ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان میں تقریباﹰ ڈیڑھ لاکھ اتحادی فوجی طالبان اور القاعدہ کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ امریکی ہیں۔ اس حوالے سے فوجی فراہم کرنے والا دوسرا ملک برطانیہ جبکہ تیسرا جرمنی ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: عاطف توقیر