1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈنمارک کی ملکہ نے تخت و تاج کو خیرباد کہہ دیا

1 جنوری 2024

ڈنمارک کی ملکہ مارگریٹے دوم نے سال نو کے موقع پر عوام سے خطاب کے دوران تخت و تاج سے دستبرداری کا حیرت انگیز اعلان کیا۔ اب آئندہ ماہ ان کے صاحبزادے فریڈرک ایکس کی تاج پوشی کا امکان ہے۔

https://p.dw.com/p/4al9D
ڈنمارک کی ملکہ مارگریٹے دوم
ڈنمارک کی ملکہ مارگریٹے دوم نے 52 برس تک حکومت کرنے کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کے فیصلے کے لیے اپنی بڑھتی عمر اور صحت کے مسائل کو ذمہ دار ٹھہرایاتصویر: Bo Amstrup/AP/picture alliance

یورپ میں سب سے طویل عرصے تک عہدہ شہنشاہیت پر فائز رہنے والی ڈنمارک کی ملکہ مارگریٹے دوم  نے اتوار کے روز اس عہدے سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا اور اپنی قوم کو یہ کہہ کر حیران کر دیا کہ اب وہ یہ عہدہ اپنے بیٹے کے حوالے کر دیں گی۔

ڈینش ملکہ کے شوہر وفات پا گئے

انہوں نے 52 برس تک حکومت کرنے کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کے فیصلے کے لیے اپنی بڑھتی عمر اور صحت کے مسائل کو ذمہ دار ٹھہرایا۔

ناروے سے موناکو تک: بارہ یورپی بادشاہتیں، براعظموں سی متنوع

نئے سال کی شام کے موقع پر ٹی وی پر اپنی روایتی تقریر کے دوران مارگریٹے دوم نے حیران کن انداز میں تخت و تاج سے دستبرداری کا اعلان کیا۔ نصف صدی سے بھی زیادہ عرصے تک ڈنمارک کی ملکہ کے عہدے پر رہنے کے بعد وہ  14جنوری کو باضابطہ طور پر اس عہدے سبکدوش ہو جائیں گی۔

جرمن شہزادہ گھڑ سواری کے دوران حادثے میں ہلاک

83 سالہ بزرگ ماگریٹے نے کہا، ''دو ہفتوں کے عرصے کے بعد، مجھے 52 برس تک ڈنمارک کی ملکہ رہنے کا شرف حاصل ہو جائے گا۔'' اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اتنا طویل دور حکومت کسی کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔

سویڈش بادشاہ کارل گسٹاف اور ملکہ سلویا جرمنی کے دورے پر

انہوں خطاب کے دوران مزید کہا کہ ''کوئی بھی اتنی تندہی سے اتنا کام نہیں کر سکتا، جتنا کہ ماضی میں اس نے کیا ہو۔''

بیلجیم: باپ بیٹے کے حق میں تخت سے دستبردار

ان کی جگہ اب ڈنمارک کی شہنشاہیت کا تاج ان کے ولی عہد بیٹے شہزادہ فریڈرک سنبھالنے کے لیے تیار ہیں۔ 14 جنوری کی تاریخ اس لیے ایک خاص اہمیت کی حامل ہے کہ اسی روز ماگریٹ کے والد کنگ فریڈرک کا  سن 1972 میں انتقال ہو گیا تھا اور تخت و تاج انہیں ملا تھا۔

ملکہ ماگریٹے دوم
ستمبر سن 2022 میں برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوم کی موت کے بعد ماگریٹے یورپ کی واحد حکمران ملکہ رہ گئی تھیں، گزشتہ جولائی میں وہ ڈنمارک کی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والی ملکہ بن گئیںتصویر: AP

کمر کی سرجری نے فیصلے پر مجبور کیا

ڈنمارک کی ملکہ نے اس سے پہلے ایک بار کہا تھا کہ وہ کبھی بھی اپنے عہدے سے دستبردار نہیں ہوں گی، لیکن فروری میں کمر کے ایک کامیاب آپریشن کے بعد انہوں نے سوچا کہ ''کیا اب وقت آگیا ہے کہ یہ ذمہ ادری  اگلی نسل کو سونپ دی جائے۔''

ستمبر سن 2022 میں برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوم کی موت کے بعد ماگریٹے یورپ کی واحد حکمران ملکہ رہ گئی تھیں۔ گزشتہ جولائی میں وہ ڈنمارک کی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والی ملکہ بن گئی تھیں۔

انہیں ملک کی عوام کی طرف سے وسیع حمایت حاصل رہی ہے اور سیاسی معاملات میں مداخلت سے دور رہنے کے ساتھ ہی نصف صدی تک تخت پر رہنے کے دوران شاہی خاندان کو جدید بنانے کے لیے انہیں کافی سراہا بھی گیا ہے۔

ڈنمارک میں تخت نشین باد شاہ یا ملکہ بہت سے روایتی فرائض کے ساتھ ہی قوم کی نمائندگی کرتا ہے، جس میں ریاستی دوروں سے لے کر قومی دن کی تقریبات وغیرہ شامل ہیں۔

وزیر اعظم کا خراج تحسین

ڈنمارک کی وزیر اعظم میٹ فریڈرکسن نے اس موقع پر ملکہ کا اس بات کے لیے شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے زندگی بھر لگن سے اپنے فرائض انجام دیے۔

فریڈرکسن نے ایک بیان میں کہا کہ ''یہ سمجھنا ابھی بھی مشکل ہے کہ اب تخت کی تبدیلی کا وقت آ گیا ہے۔''

وزیر اعظم نے کہا، ''ملکہ مارگریٹے ڈنمارک کی علامت ہیں اور برسوں سے انہوں نے ان الفاظ اور احساسات کی نمائندگی کی کہ ہم بحیثیت قوم اور بحیثیت ملک کون ہیں۔''

مارگریٹے ملک کے سابق بادشاہ کنگ فریڈرک اور ملکہ انگرڈ کے ہاں سن 1940میں پیدا ہوئی تھیں۔ انہوں نے سن 1972 میں 31 سال کی عمر میں اس وقت تخت سنبھالا، جب ایک آئینی ترمیم کے ذریعے خواتین کو بھی تخت و تاج کی وارثت کا حق دیا گیا۔

سن 1967 میں انہوں نے فرانسیسی سفارت کار ہنری ڈی لیبورڈ ڈی مونپیزات سے شادی کی، جنہوں نے سن 2018 میں اپنے انتقال کے پہلے تک اپنے شاہی ساتھی کے طور پر خدمات انجام دیں۔

ان کے دو بیٹے ولی عہد فریڈرک اور پرنس جوآخم ہیں۔ بڑے بیٹے فریڈرک اب ملک کے نئے شاہ ہوں گے۔ فریڈرک نے سن 2004 میں آسٹریلوی خاتون میری الزبتھ ڈونلڈسن سے شادی کی تھی۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)

ملکہ الزبتھ کی زندگی کے پانچ اہم لمحات