ڈینش روبوٹ کورونا وائرس کا ٹیسٹ کرنے کے لیے تیار
28 مئی 2020یونیورسٹی آف ساؤتھرن ڈنمارک نے اعلان کیا ہے کہ اس کے محققین نے دنیا کا ایسا پہلا روبوٹ تیار کر لیا ہے، جو خودکار طریقے سے کووڈ انیس کے ٹیسٹ کے عمل کے لیے مریضوں کی حلق سے نمونہ لینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس روبوٹ کا بازو تھری ڈی پرنٹنگ کی مدد سے ڈیزائن کیا گیا ہے جو ہر ٹیسٹ کے بعد خود بخود تبدیل ہو جائے گا۔ اس ڈسپوزبل بازو سے روبوٹ روئی انسانی حلق کے عین اُس حصے سے لگاتا ہے جہاں سے کووڈ انیس کے معائنے کے لیے نمونہ لیا جانا چاہیے۔ اس کے بعد یہ روبوٹ اس روئی کو ایک برنی میں ڈال کر نمونے کو بند کر دیتا ہے۔
دس محققین کی ایک ٹیم اس روبوٹ کے پروٹوٹائپ کو جلد سے جلد تیار کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔ نمونہ لینے کے عمل کا سب سے پہلا تجربہ اس پراجیکٹ کے سربراہ پروفیسر تھوسیئس راجیت سواریمُتو پر ہی کیا گیا۔ پروفیسر سواریمُتو نے یونیورسٹی کی ویب سائٹ کو بتایا، ''مجھے حیرت ہوئی کہ روبوٹ نے حلق کی مخصوص جگہ پر بہت نرمی کے ساتھ روئی لگائی، لہذا یہ ایک بہت بڑی کامیابی تھی۔‘‘
مزید پڑھیے:کووڈ انیس کی دوا: بندروں پر ٹیسٹ شروع، نتائج مثبت
یہ جدت ہیلتھ ورکرز کو کورونا وائرس کے ٹیسٹ کے دوران لاحق خطرات سے تحفظ فراہم کر سکے گی۔ اس روبورٹ کو تخلیق کرنے والی ٹیم کو اوڈینسے یونیورسٹی ہسپتال میں دیگر محققین سے اس طرح کے روبوٹ کی ضرورت کے بارے میں پتا چلا تھا۔ ہسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر کِم برکسن نے کہا کہ اس تحقیق کا یہ بھی ایک فائدہ ہے کہ روبوٹ نہ تو ایک ہی طرح کے کاموں سے تھکتے ہیں اور نہ ہی تنگ ہوتے ہیں۔
برکسن کے بقول،''فی الحال، پیشہ ور ہیلتھ ورکرز خود ہی کووڈ انیس کی جانچ کے لیے نمونے اکٹھا کرتے ہیں لیکن یہ ایک مشکل عمل ہے۔ یہ عمل متعدد دنوں تک ایک ہی نوعیت کے کام پر مشتمل ہے اور دوسری جانب عملے کی دیگر کاموں کے لیے بھی ضرورت ہوتی ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھیے: مستقبل کی جنگوں کے ’قاتل روبوٹ‘، دنیا کے لیے نیا خطرہ
آئندہ ماہ جون کے اواخر تک اس روبوٹ کا ایک پروٹو ٹائپ مکمل ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔ اس منصوبے کے تحت کورونا وائرس کی دوسری یا تیسری لہر کی صورت میں موسم خزاں تک یہ روبوٹس مارکیٹ میں دستیاب ہوجائیں گے۔ یہ بھی توقع کی جاتی ہے کہ موسمی فلو جیسے دیگر وائرس کی جانچ میں بھی اس ٹیکنالوجی کے استعمال پر غور کیا جا سکتا ہے۔
ع آ / ع ا / رچرڈ کونر