ڈینگی کے خلاف دنیا کی پہلی ویکسین تیار
26 جولائی 2012فرانسیسی دوا ساز کمپنی سانوفی نے انکشاف کیا ہے کہ اُس نے ایک ایسی اینٹی ڈینگی ویکسین یا ٹیکہ تیار کر لیا ہے جو اس بیماری کا باعث بننے والے چار میں سے تین طرح کے وائرس کے خلاف مؤثر ثابت ہوا ہے۔ اس ٹیکے کے کلینیکل تجربات تھائی لینڈ میں کیے گئے۔
ماہرین کے مطابق مچھروں سے پھیلنے والی یہ بیماری، جسے ’بریک بون فیور‘ بھی کہتے ہیں، دنیا بھر میں قریب تین بلین انسانوں کے لیے بڑا خطرہ بنی ہوئی ہے۔ ڈینگی کے خلاف ویکسین کی تیاری کا کام لگ بھگ گزشتہ 70 سالوں سے جاری تھا تاہم پچھلی دو دہائیوں کے دوران اس میں کافی تیزی آ گئی تھی۔۔
ادویات بنانے والی فرانسیسی کمپنی سانوفی نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ اس کی جانب سے تیار کردہ اس ویکسین کی بنیاد دراصل ایک اینٹی باڈی کے رد عمل پر ہے اور تھائی لینڈ میں کیے جانے والے تجربات کی کامیابی اتنی حوصلہ افزاء تھی کہ یہ کمپنی 350 ملین یورو کی لاگت سے اپنی ایک نئی فیکٹری فرانس میں لگانے پر مجبور ہو گئی۔
اینٹی ڈینگی ویکسین کی فروخت سے سالانہ ایک بلین ڈالر تک کی آمدنی کی توقع کی جا رہی تھی۔ اس ویکسین کے نتائج کا آخری مراحل کا کلینیکل مطالعہ کافی وسیع پیمانے پر ایشیا اور لاطینی امریکا کے دس مختلف ممالک میں جاری ہے۔ ڈینگی وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والا مرض بھارت سمیت کئی ممالک میں وقفے وقفے سے دوبارہ رونما ہونے والا عارضہ ہے۔ بھارت کے National Vector Borne Disease Control Program (NVBDCP) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اے سی دھریوال نے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’ڈینگی کے واقعات میں گزشتہ سالوں کے دوران یقینی اضافہ ہوا ہے۔ تاہم اس کے مہلک ہونے کی شرح، جس کا اندازہ ہر 100 واقعات میں ہلاکتوں کے تناسب سے لگایا جاتا ہے، میں بھارت میں واضح طور پر کمی آئی ہے۔ جغرافیائی اعتبار سے ڈینگی وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے، جس کی بہت سی وجوہات ہیں۔ اہم ترین وجوہات میں سے ایک پانی کی ذخیرہ اندوزی ہے، جو ڈینگی وائرس کے پھیلاؤ میں بہت زیادہ مددگار ثابت ہوتا ہے۔ خاص طور سے نئی دہلی جیسے شہر میں۔ خاص طور سے رواں سال یعنی 2012ء میں تامل ناڈو میں اس موذی وائرس کے پھیلاؤ سے سنگین مسائل کھڑے ہو گئے‘۔
ڈاکٹر دھریوال نے سانوفی کمپنی کی اینٹی ڈینگی ویکسین کی ایجاد کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے بھارت کے لیے انتہائی خوش آئند قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’ہمیں اس بات کا علم ہے کہ فرانسیسی کمپنی سانوفی ڈینگی وائرس کے خلاف ٹیکے پر کام کر رہی ہے۔ ہماے ملک کا بائیو ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ بھی اس پر کام کر رہا ہے۔ اب سانوفی کا یہ کامیاب تجربہ ڈینگی وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور اس پر قابو پانے کے لیے ایک نئے ہتھیار کا کام انجام دے گا‘۔
A. Chowdhury, km / A. Thomas, mm