ڈیوس کی رہائی پر شدید احتجاج کیا جائے گا، جماعت اسلامی
15 فروری 2011پاکستان کی ایک اہم مذہبی پارٹی جماعت اسلامی نے آج منگل کے روز امریکہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ریمنڈ ڈیوس کے معاملے میں غیر ضروری اور غیر قانونی دباؤ ڈال رہا ہے۔ لیاقت بلوچ کے مطابق امریکہ پاکستانی قانون اور عدالتی نظام کی دھجیاں کیوں اڑانا چاہتا ہے؟ جماعت اسلامی کے نائب سربراہ لیاقت بلوچ کے مطابق اگر ریمنڈ ڈیوس کو عدالتی حکم کے بغیر رہا کیا گیا تو بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جائے گا۔
امریکہ کی طرف سے پاکستانی حکومت پر ڈیوس کی رہائی کے لیے دباؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ امریکی حکام کا مؤقف ہے کہ ریمنڈ ڈیوس چونکہ ایک سفارت کار ہے لہٰذا ویانا کنونشن کے تحت اسے قانونی استثنیٰ حاصل ہے، اسے نہ تو گرفتار کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس کے خلاف مقدمہ قائم کیا جا سکتا ہے۔
دوسری طرف پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق ریمنڈ ڈیوس سفارت کار کی بجائے ایک مشیر ہے لہٰذا اسے مذکورہ استثنیٰ حاصل نہیں ہے۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان کے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی وزارت بھی اسے تنازعے کی نذر ہوگئی ہے کیونکہ وہ اس معاملے پر سخت نقطہ نظر رکھتے تھے۔ قریشی کے مطابق ڈیوس کے معاملے کا فیصلے کرنے کا اختیار عدالت کو ہے۔ ریمنڈ ڈیوس کی فائرنگ سے دو پاکستانی شہریوں کی ہلاکت کے علاوہ ڈیوس کی مدد کو پہنچنے والی قونصلیٹ کی گاڑی کی ٹکر سے ایک تیسرا نوجوان بھی ہلاک ہو گیا تھا۔
اقوام متحدہ کی طرف سے کالعدم قرار دی جانے والی جماعت الدعوة کے ایک ترجمان یحییٰ مجاہد نے بھی ریمنڈ ڈیوس کے معاملے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ بلاشبہ اسے رہا نہیں کیا جانا چاہیے، ڈیوس نے جرم کیا ہے لہٰذا اسے اس کی سزا ملنی چاہیے۔ مجاہد کے مطابق اگر ڈیوس کو رہا کیا جاتا ہے تو مذہبی جماعتیں ہی کیا، پورا پاکستان اس کے خلاف احتجاج کے لیے اٹھ کھڑا ہوگا۔
تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے ڈیوس کی رہائی کی صورت میں پاکستانی حکمرانوں کو دھمکی بھی دی گئی ہے۔ تحریک طالبان پاکستان کے ایک ترجمان اعظم طارق نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستانی حکمرانوں نے ڈیوس کو امریکہ کے حوالے کیا تو وہ حکمرانوں کو نشانہ بنائیں گے۔ طارق کے بقول اگر پاکستانی عدالتیں انصاف نہیں کر سکتیں تو ڈیوس کو طالبان کے حوالے کیا جائے۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: امجد علی