کئی عرب، یورپی ملکوں میں رمضان کا آغاز پیر سے
31 جولائی 2011ساتھ ہی مصر، کویت، یمن، قطر اور متحدہ عرب امارات میں بھی کل یکم اگست کو ہی اسلامی سال کے نویں مہینے کا آغاز ہو جائے گا اور مسلمان مہینے بھر کے لیے روزے رکھنا شروع کر دیں گے۔ ان ملکوں میں بھی کل یکم اگست سے رمضان کے مقدس اسلامی مہینے کے آغاز کا باقاعدہ اعلان آج اتوار کے روز کیا گیا۔
جرمنی سمیت کئی یورپی ملکوں اور شمالی امریکی ریاستوں میں بھی اقلیتی آبادی سے تعلق رکھنے والے مسلمان زیادہ تر کل پیر ہی کے دن سے روزے رکھنا شروع کر دیں گے اور آج اتوار کی رات پہلی مرتبہ نماز تروایح پڑھی جائے گی جبکہ باقی ماندہ مسلمان شہری پہلا روزہ منگل کے دن رکھیں گے۔
اس فرق کی وجہ یہ ہے کہ نئے چاند کے نظر آنے کے ساتھ شروع ہونے والا ہر اسلامی مہینہ روایتی طور پر دنیا کے مختلف خطوں میں مختلف دنوں میں شروع ہوتا ہے۔ یورپی ملکوں میں اس حوالے سے مختلف دنوں میں رمضان کے آغاز کی وجہ یہ ہے کہ کسی بھی یورپی معاشرے میں سارے ہی مسلمان اس بارے میں اپنا کوئی متفقہ فیصلہ نہیں کرتے بلکہ یہ دیکھا جاتا ہے کہ سعودی عرب میں نئے چاند کے نظر آنے کے بارے میں کیا فیصلہ کیا گیا ہے یا پھر ان کے آبائی ملکوں میں حکام نے کیا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان سمیت جنوبی ایشیائی ملکوں اور مشرق بعید کی اکثریتی طور پر مسلمان آبادی والی ریاستوں میں رمضان کا آغاز ممکنہ طور پر منگل دو اگست سے ہو گا۔
رمضان کے مہینے میں مسلمان طلوع آفتاب سے پہلے سے لے کر غروب آفتاب تک روزے رکھتے ہیں، جسے نفس کی پاکیزگی کے لیے ایک اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ روزہ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے اور رمضان کے مہینے کے بعد شوال کی یکم تاریخ کو مسلمان اس مہینے کی برکتوں کے باعث شکرانے کے طور پر عید الفظر مناتے ہیں، جو مسلمانوں کے دو سب سے بڑے مذہبی تہواروں میں سے ایک ہے۔
اسی دوران لیبیا سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اس وقت خانہ جنگی کے شکار اس عرب ملک کے مختلف شہروں میں رمضان کی آمد سے پہلے ہی اشیائے خوراک کی قیمتیں کافی زیادہ ہو گئی ہیں اور مارکیٹوں میں اشیائے خوراک کافی مقدار میں دستیاب بھی نہیں ہیں۔
خبر ایجنسی اے یف پی نے دبئی سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ کئی عرب ملکوں میں جہاں حکمرانوں کے خلاف حال ہی میں عوامی احتجاجی تحریکیں دیکھی گئیں یا ایسی تحریکیں ابھی تک جاری ہیں، وہاں حکمران طبقہ خاص طور پر پریشان ہے۔ اے ایف پی کے مطابق ان ملکوں میں حکمرانوں کی پریشانی کی وجہ یہ ہے کہ رمضان کے مہینے میں خاص طور پر نماز تراویح کے روزانہ اور جمعہ کے ہفتہ وار اجتماعات کے موقع پر سیاسی حوالے سے عوامی احتجاجی تحریکوں میں مزید شدت آ سکتی ہے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک