کانگو میں منظم جنسی زیادتیوں کے واقعات
8 ستمبر 2010عالمی ادارے کے امن فوج سے متعلق شعبے کے نائب نگران اٹُل کھارے نے کانگو کے بارے میں ایک اجلاس کے دوران پندرہ رکنی سلامتی کونسل کو بتایا کہ کانگو میں 500 سے زائد انسانوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
اٹُل کھارے کے بقول ایسا اسی سال جولائی اور اگست کے مہینوں میں ہوا اور جنسی زیادتیوں کے شکار بننے والے افراد میں کئی بچے بھی شامل ہیں۔
اٹُل کھارے عالمی ادارے کی امن کارروائیوں کے نائب نگران کے طور پر اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل بھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کانگو میں باغیوں کی طرف سے یہ جسمانی اور جنسی زیادتیاں ملک کے مشرقی حصے میں شمالی اور جنوبی Kivu کے صوبوں میں کی گئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان جنسی جرائم کا ارتکاب کرنے والوں میں کانگو کی حکومت کے مسلح دستوں کے چند ارکان بھی شامل تھے۔
قبل ازیں عالمی ادارے کی طرف سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس کے کانگو میں تعینات امن دستوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس افریقی ملک میں جولائی کے آخر اور اگست کے شروع میں کئی دنوں تک ایک منظم طریقے سے سینکڑوں خواتین کو جنسی زیادتیوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو میں مسلح باغیوں کی طرف سے اس طرح کے جرائم کے ارتکاب کی اقوام متحدہ کی جنسی جرائم کی روک تھام کے لئے خصوصی مندوب مارگوٹ والسٹروم نے بھی تصدیق کر دی ہے۔
اٹُل کھارے اور مارگوٹ والسٹروم نے عالمی سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ شدید نوعیت کے ان جنسی جرائم کے محرک افراد میں روانڈا کے ہُوٹو باغیوں کی تنظیم FDLR کے رہنما ملوث ہو سکتے ہیں۔ کانگو کے جن علاقوں میں ان جرائم کا ارتکاب ہوا، وہاں اس سال تیس جولائی سے لے کر تین اگست تک انہی باغیوں کا قبضہ تھا۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک