1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'کتے اور بلیاں بہر حال انسان نہیں ہیں'، بھارتی عدالت

جاوید اختر، نئی دہلی
6 جنوری 2023

بمبئی ہائی کورٹ نے کہا کہ کچھ لوگوں کو کتے اور بلیوں سے اپنے بچوں سے زیادہ پیار ہوسکتا ہے لیکن یہ جانور انسان تو ہیں نہیں۔ عدالت نے اسی دلیل کے ساتھ ایک کتے کو کچل دینے والے نوجوان کے خلاف کیس خارج کر دیا۔

https://p.dw.com/p/4Lnwr
Pakistan Karachi Haustiere von Lockdown bedroht
تصویر: AFP/A. Hassan

جسٹس موہت ڈیرے اور جسٹس پرتھوی راج چوان پر مشتمل بمبئی ہائی کورٹ کی بنچ نے یہ فیصلہ ایک 20 سالہ نوجوان مانس مندر گوڈبولے کی دائر کردہ عرضی پر سنایا۔ گوڈ بولے نے اپنے خلاف ممبئی کے میرین ڈرائیو تھانے میں دائر ایف آئی کو منسوخ کرنے کی اپیل کی تھی۔

معاملہ کیا تھا؟

کتے کے کچل جانے کا واقعہ اپریل سن 2020 میں پیش آیا تھا۔ گوڈبولے کی عمر اس وقت 18 برس تھی اور الیکٹرانکس اور کمیونیکیش میں ڈپلوما کے طالب علم تھے۔ وہ کھانا سپلائی کرنے والی کمپنی سویگی کے لیے بھی کام کرتے تھے۔ جب وہ ایک گاہک کو کھانا پہنچانے جا رہے تھے تو میرین ڈرائیو کے نزدیک سڑک پار کرتے ہوئے ان کا اسکوٹر ایک کتے سے ٹکرا گیا۔

اسکوٹر کو اچانک بریک لگانے سے گوکہ گوڈبولے خود بھی گر گئے لیکن اس ٹکر میں کتا زخمی ہوگیا اور بعد میں وہ مرگیا۔

پاکستان، جانوروں کو بھی جینے کا حق ہے!

اس واقعے کے خلاف ایک خاتون نے تھانے میں کیس درج کرا دیا۔ خاتون نے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ وہ کتوں سے بہت پیار کرتی ہیں۔ وہ کتوں کو کھانا کھلا رہی تھیں۔ ایک کتا سڑک پر چل رہا تھا کہ گوڈبولے کے اسکوٹر نے ٹکر ماردی جس سے وہ زخمی ہوگیا اور بعد میں چل بسا۔

پولیس نے گوڈ بولے کے خلاف بھارتی تعزیرات کے مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔

پالتو جانوروں کا ہوٹل

'کتا بہر حال انسان نہیں ہو سکتا'

عدالت نے کہا کہ ملزم کے خلاف جن دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں ان کا اطلاق صرف انسانوں کے خلاف جرائم پر ہو سکتا ہے، جانوروں یا پالتو جانوروں کے خلاف جرائم پر نہیں۔

بچے پیدا کرنے کے بجائے جانوروں کو پالنا خود غرضی ہے، پوپ فرانسس

عدالت نے کہا کہ غلط طریقے سے گاڑی چلانے کے جس قانون کے تحت کیس درج کیا گیا ہے، وہ بھی صرف اسی صورت میں درست ہے جب اس سے کسی انسان کو نقصان پہنچے۔

یوکرین: پالتو جانور بھی پناہ کے متلاشی؟

عدالت نے کہا کہ اس کیس میں کئی بنیادی چیزوں کی کمی ہے۔ "اس میں شبہ نہیں کہ کتے یا بلی کے ساتھ کچھ لوگ اپنے بچے یا خاندان کے فرد کی طرح سلوک کرتے ہیں لیکن بایولوجی ہمیں بتاتی ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں انسان نہیں ہو سکتے۔"  اس لیے انسانوں کے حوالے سے تعزیرات کا جانوروں پر اطلاق نہیں ہوسکتا۔

'پولیس کو دماغ بھی استعمال کرنا چاہیے'

عدالت نے "اپنا دماغ استعمال کیے بغیر" کیس درج کرنے پر پولیس کی بھی نکتہ چینی کی۔

ہائی کورٹ نے کہا کہ پولیس کو قانون کا محافظ ہونا چاہیے۔ اسے کسی طرح کا کیس درج کرنے اور قانونی کارروائی کرنے اور چارج شیٹ داخل کرنے سے پہلے زیادہ چوکنا اور محتاط ہونا چاہیے۔"

ججوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے پولیس نے اپنا دماغ استعمال نہیں کیا اور ایسے دفعات عائد کردیے جو قانونی طورپر درست نہیں ہوسکتے۔

یہ رنگین طوطا کیا کہہ رہا ہے؟ ذرا غور سے سنیے!

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں