کراچی: ایک بس پر اندھا دھند فائرنگ، کم از کم 43 ہلاک
13 مئی 2015مقامی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ صفورا چورنگی کے علاقے میں پیش آیا۔ بتایا گیا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد ایک درجن کے لگ بھگ تھی جبکہ اسماعیلی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کو لے کر جانے والی اِس بس پر مسافروں کی تعداد ساٹھ سے لے کر ستّر تک تھی۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس واردات کے بعد تمام حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ مرنے والوں میں ایک درجن سے زائد خواتین بھی شامل ہیں۔
ایک نجی ٹی وی چینل کے مطابق اسماعیلی برادری کے یہ ارکان بس میں سوار ہو کر اپنی مسجد کی جانب جا رہے تھے، جب موٹر سائیکلوں پر سوار اور خود کار ہتھیاروں سے مسلح نقاب پوش حملہ آوروں نے بس کو روکا اور پہلے باہر سے اِس پر فائرنگ کی اور پھر اندر گھُس کر فائرنگ شروع کر دی۔
دیگر رپورٹوں کے مطابق حملہ آوروں نے اندھا دھند فائرنگ کے بعد اچھی طرح سے تسلی کی کہ کوئی بچ تو نہیں گیا۔ بتایا گیا ہے کہ اگرچہ اس بس میں صرف باون مسافروں کی گنجائش تھی تاہم اِس پر گنجائش سے کہیں زیادہ تعداد میں مسافر سوار تھے اور یہ کہ اُن کی ایک بڑی تعداد اسماعیلی برادری سے تعلق رکھنے والے شہریوں پر مشتمل تھی۔
ان شیعہ مسلمانوں کی ایک نمائندہ تنظیم اسماعیلی نیشنل کونسل کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ یہ بس اسماعیلی کمیونٹی کے ویلفیئر بورڈ کی ملکیت تھی اور یہ کہ مرنے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔ مزید یہ کہ مرنے اور زخمی ہونے والوں کو ایک نجی ہسپتال میمن میڈیکل سینٹر میں پہنچا دیا گیا ہے۔
پاکستان میں حالیہ برسوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان کی تقریباً دو سو ملین کی آبادی میں سے شیعہ مسلمانوں کی تعداد بیس فیصد کے لگ بھگ ہے۔
تاحال کسی نے بھی اس واردات کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے تاہم حالیہ برسوں کے دوران طالبان نے متعدد شیعہ مساجد کو دہشت گردانہ حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔