1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی: ایک بس پر اندھا دھند فائرنگ، کم از کم 43 ہلاک

امجد علی13 مئی 2015

پاکستانی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق کراچی میں نامعلوم حملہ آوروں نے ایک بس کے اندر گھس کر اندھا دھند فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں کم از کم 43 افراد ہلاک ہو گئے۔ مرنے والوں کا تعلق اسماعیلی شیعہ برادری سے بتایا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1FOyj
Pakistan Angriff auf Bus in Karachi
تیرہ مئی 2015ء کو پاکستانی رینجرز اُس ہسپتال کے باہر پوزیشنیں سنبھال رہے ہیں، جہاں بس پر حملے میں مرنے اور زخمی ہونے والوں کو منتقل کیا گیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/R. Khan

مقامی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ صفورا چورنگی کے علاقے میں پیش آیا۔ بتایا گیا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد ایک درجن کے لگ بھگ تھی جبکہ اسماعیلی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کو لے کر جانے والی اِس بس پر مسافروں کی تعداد ساٹھ سے لے کر ستّر تک تھی۔

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس واردات کے بعد تمام حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ مرنے والوں میں ایک درجن سے زائد خواتین بھی شامل ہیں۔

ایک نجی ٹی وی چینل کے مطابق اسماعیلی برادری کے یہ ارکان بس میں سوار ہو کر اپنی مسجد کی جانب جا رہے تھے، جب موٹر سائیکلوں پر سوار اور خود کار ہتھیاروں سے مسلح نقاب پوش حملہ آوروں نے بس کو روکا اور پہلے باہر سے اِس پر فائرنگ کی اور پھر اندر گھُس کر فائرنگ شروع کر دی۔

دیگر رپورٹوں کے مطابق حملہ آوروں نے اندھا دھند فائرنگ کے بعد اچھی طرح سے تسلی کی کہ کوئی بچ تو نہیں گیا۔ بتایا گیا ہے کہ اگرچہ اس بس میں صرف باون مسافروں کی گنجائش تھی تاہم اِس پر گنجائش سے کہیں زیادہ تعداد میں مسافر سوار تھے اور یہ کہ اُن کی ایک بڑی تعداد اسماعیلی برادری سے تعلق رکھنے والے شہریوں پر مشتمل تھی۔

Pakistan Anschlag in einer Moschee in Peshawar
حالیہ برسوں کے دوران طالبان نے متعدد شیعہ مساجد کو دہشت گردانہ حملوں کا نشانہ بنایا ہے، پشاور کی اس شیعہ مسجد پر اسی سال فروری میں حملہ کیا گیا تھاتصویر: A Majeed/AFP/Getty Images

ان شیعہ مسلمانوں کی ایک نمائندہ تنظیم اسماعیلی نیشنل کونسل کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ یہ بس اسماعیلی کمیونٹی کے ویلفیئر بورڈ کی ملکیت تھی اور یہ کہ مرنے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔ مزید یہ کہ مرنے اور زخمی ہونے والوں کو ایک نجی ہسپتال میمن میڈیکل سینٹر میں پہنچا دیا گیا ہے۔

پاکستان میں حالیہ برسوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان کی تقریباً دو سو ملین کی آبادی میں سے شیعہ مسلمانوں کی تعداد بیس فیصد کے لگ بھگ ہے۔

تاحال کسی نے بھی اس واردات کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے تاہم حالیہ برسوں کے دوران طالبان نے متعدد شیعہ مساجد کو دہشت گردانہ حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید