1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی: خونریزی میں 80 افراد ہلاک

8 جولائی 2011

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں خونریزی کے حالیہ سلسلے میں گزشتہ تین روز کے دوران 80 انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ حکومتی ذرائع اسے سیاسی اور لسانی کشیدگی کا نام دے رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/11rDp
تصویر: picture alliance/Photoshot

جمعرات سے پہلے تک کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق شہر میں قریب تریسٹھ افراد نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ کا نشانہ بنے۔ ان واقعات کے بعد حکومت نے شہر میں مزید ایک ہزار ایف سی اہلکارووں کو تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جمعرات کو شہر کے مختلف علاقوں میں مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کر کے مزید دس افراد کو ہلاک کر دیا گیا۔ مقامی ذرائع ابلاغ میں مارے جانے والے افراد کی تعداد اس سے بھی زیادہ بتائی جا رہی ہے۔ صوبہ سندھ کی وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار شرف الدین میمن کے بقول کم از کم دس افراد نئی فائرنگ کی زد میں آ کر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 20 کے قریب زخمی ہوئے۔

کراچی سے موصولہ اطلاعات کے مطابق مسافر بسوں پر فائرنگ کے یہ واقعات عبد اللہ کالج، میٹروول، میٹرو سینما اور نارتھ ناظم آباد کے پاس پیش آئے۔ اس کے علاوہ علی گڑھ اور قصبہ کالونی کے اردگرد مسلح گروہوں کے مابین وقفے وقفے سے مورچہ بند فائرنگ اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات بھی جاری رہے، جس کے سبب جمعرات کو چار افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ یہ علاقے کراچی کے مغربی حصے میں اورنگی ٹاؤن کے آس پاس واقع ہیں، جہاں سے ان پرتشدد واقعات کے حالیہ سلسلے کا آغاز ہوا تھا۔

BdT Explosion Pakistan
واضح رہے کہ کراچی میں قیام امن کے لیے طویل عرصے سے نیم فوجی رینجرز متعین ہیںتصویر: AP

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس شورش زدہ علاقے میں دن بھر ایمبولنس گاڑیوں کے سائرن سنائی دے رہے تھے۔ حالات کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ متاثرہ علاقوں کے مکین خوف کے باعث اپنے گھروں سے باہر نہیں نکل رہے اور انہیں بنیادی ضرورت کی اشیاء کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس اور رینجرز کی موجودگی میں اس کے کارکنوں پر حملے کیے جا رہے ہیں۔ ایم کیو ایم نے آج جمعہ کو پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کا موقف ہے کہ حالیہ پرتشدد واقعات میں اس کے گیارہ کارکنوں کو ہلاک اور پندرہ کو زخمی کیا جا چکا ہے۔ اے این پی کا مطالبہ ہے کہ شہریوں کے تحفظ کے لیے امن و امان کی ذمہ داری فوج کے حوالے کی جائے۔

کراچی کی صورتحال پر غور کے لیے جمعہ کو ایوان صدر اسلام آباد میں بھی ایک اہم اجلاس طلب کیا گیا ہے، جس کی صدارت صدر آصف علی زرداری کریں گے۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں