کراچی، ہلاکتوں کی تعداد 42 تک پہنچ گئی، اربوں کا نقصان
29 دسمبر 2009اس افسوسناک واقع کے بعد مشتعل افراد نے شہر کی مرکزی شاہراہ ایم اے جناح روڈ پر واقع کئی مارکیٹوں اور دکانوں کے علاوہ متعدد گاڑیوں کو نذر آتش کردیا۔ جس سے اربوں روپے مالیت کی دکانیں ان میں رکھا امان جل کر خاکسترہوگیا۔ نذر آتش کی جانے والی مارکیٹوں میں ملک کی دو بڑی ہول سیل مارکیٹیں بھی تباہ ہوگئیں۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ مشتعل مسلح افراد کی طرف سے دھماکے کے بعد فائرنگ کی وجہ سے آگ بجھانے والی گاڑیاں موقع پر نہ پہنچ سکیں۔
اس واقع پر ایم کیو ایم سمیت تمام چھوٹی بڑی جماعتوں نے آج منگل کو یوم سوگ منانے کی اپیل کی تھی۔ حکومت سندھ کی جانب سے عام تعطیل کا اعلان کیا گیا تھا۔ یوں یوم سوگ مکمل شٹرڈائون اور پہیہ جام ہڑتال میں تبدیل ہوگیا۔
گذشتہ روز خودکش حملہ آور کو پکڑنے کی کوشش میں ہلاک ہونے والے رینجر اہلکار کی نماز جنازہ میں وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے شرکت کی۔ اس موقع پر ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تحریک طالبان اور دیگر انتہا پسند قوتیں کراچی کا امن برباد کرنا چاہتی ہیں۔ انھوں نے بم دھماکے اور اس کے بعد پید اہونے والی صورتحال کی اعلی سطحی تحقیقات کی ہدایت جاری کیں۔ رحمان ملک نے تمام مکاتب فکر کے علماء اور عوام سے پر امن رہنے کی اپیل بھی کی۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ نے تاجروں کے نقصان کا ازالہ کرنے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے نقصانات کے ازالے کے لئے فنڈ قائم کرنے کا بھی اعلان کیا۔
دوسری جانب لندن میں مقیم ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے بھی عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ جن تاجروں کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا ہے حکومت انھیں معاوضہ ادا کرے۔ شہر کی کشیدہ صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لئے پولیس اور رینجرز کے دستے شہر کی سڑکوں پر گشت کررہے ہیں جبکہ فوج کو بھی تیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔
خود کش دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی نماز جنازہ شہر کے مختلف علاقوں میں ادا کئی گئی جبکہ 10 سے زائد افراد کی نماز جنازہ سخت حفاظتی انتظامات میں ایم جناح روڈ اور ملحقہ نشترپارک میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ کے اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے علماء کرام نے عوام سے پرامن رہنے اور فرقہ ورانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کی اپیل کی۔
رپورٹ: رفعت سعید، کراچی
ادارت: افسر اعوان