1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس: ڈبلیو ایچ اونے عالمی ایمرجنسی کا اعلان کیا

31 جنوری 2020

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کورونا وائرس کی نئی قسم کے تناظر میں بین الاقوامی ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کردیا ہے۔ اس وائرس میں مبتلا مریضوں کی ڈیڑھ درجن سے زائد ممالک میں تشخیص کی جا چکی ہے۔

https://p.dw.com/p/3X4bd
Schweiz Genf | Pressekonferenz  WHO - Tedros Adhanom Ghebreyesus Ruft Gesundheitsnotstand wegen Coronavirus aus
تصویر: Getty Images/AFP/F. Coffrini

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہونام نے کورونا وائرس کے تدارک کے لیے چین کے اقدامات کی تعریف کی ہے۔ انہوں نے کہا، ”ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کرنے کی ایک اہم وجہ وہ خدشہ یہ ہے کہ یہ ان ملکوں تک پھیل رہا ہے جہاں صحت عامہ کا نظام کمزور ہے اور جو اس سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار نہیں ہیں۔" ڈائریکٹر جنرل نے اس مہلک وائرس کے تدارک کی ویکسین کے لیے عالمی برادری سے مشترکہ کوششیں شروع کرنے کی اپیل کی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی ہیلتھ ایمرجنسی کے نفاذ کی بنیادی وجہ اس مہلک وائر س سے چین میں پیدا صورت حال نہیں بلکہ  دیگر ممالک کو ممکنہ طور پر درپیش خطرات ہیں جہاں ہیلتھ کیئر کا نظام کمزور ہے۔ اس لیے چین کے ووہان شہر میں تین ہفتہ پہلے پھوٹنے والے وائرس پر قابو پانے کے لیے ایک مربوط عالمی ردعمل کی ضرورت ہے۔

 کورونا وائرس سے چین میں پچھلے 24 گھنٹوں میں مزید 42 اموات کے ساتھ ہلاکتوں کی تعداد 212 ہوگئی ہے جب کہ دس ہزار افراد اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

جرمنی سمیت یورپ میں بھی مزید مریضوں کی تشخیص

جرمنی میں کورونا وائرس کے پانچویں مریض کی تشخیص ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ اٹلی میں دو افراد میں اس وائرس کی نشاندہی ہوئی ہے۔ یورپ میں سب سے پہلے فرانس میں بھی اس وائرس میں مبتلا مریض کی تصدیق کی گئی تھی۔ کئی اور ممالک جہاں وائرس میں مبتلا مریضوں کی تشخیص ہوئی ہے اُن میں بھارت، تھائی لینڈ، فرانس، امریکا، آسٹریلیا، جنوبی کوریا، فرانس، تائیوان، آسٹریلیا اور جاپان بھی شامل ہیں۔

کورونا وائرس: دوا ساز کمپنیاں حل کی تلاش میں

 جنوبی کوریا، فرانس اور برطانیہ نے متاثرہ صوبے سے اپنے شہریوں کا انخلا شروع کردیا۔ روس نے چین کے ساتھ ملحق سرحد بند کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ امریکا نے اپنے شہریوں کو چین کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اس سے قبل متعدد بین الاقوامی فضائی کمپنیاں چین کے لیے اپنی پروازیں معطل کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ اور چند ایک کمپنیوں نے پروازیں کم کر دی ہیں۔

ج ا / ع ح (ڈی پی اے، روئٹرز)