کوریائی امن کوششیں، چین اور روس کا خیرمقدم
15 مارچ 2018ان دونوں صدور کی جانب سے تعاون و حمایت کی تفصیلات جنوبی کوریائی صدر کے خصوصی سفیر نے فراہم کی ہیں۔ اس خصوصی سفیر نے گزشتہ ہفتے کے دوران چین و روسی صدور کو امن کوششوں کے حوالے سے معلومات دی تھیں۔ جنوبی کوریائی سفیر نے چین اور روس کے دورے مکمل کرنے کے بعد جمعرات پندرہ مارچ کو دارالحکومت سیئول کے ہوائی اڈے پر رپورٹرز کے ساتھ گفتگو میں یہ تفصیلات فراہم کیں۔
جنوبی کوریائی سفیر سے بات چیت کے دوران چینی صدر شی جن پنگ نے ایک چینی محاورہ بھی استعمال کیا اور اس کے مطابق جب سخت برف پگھلتی ہے تو پھر بہار کی آمد ہوتی ہے۔ شی جن پنگ کے مطابق سرمائی اولمپکس کے دوران پیدا ہونے والے رابطے یقینی طور پر جزیرہ نما کوریا میں دیرپا امن کی راہ ہموار کریں گے۔
دوسری جانب جنوبی کوریا کے صدر مون جَے اِن اگلے ماہ اپریل کے آخر میں شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کم جونگ اُن سے ملاقات کرنے کی منصوبہ بندی کیے ہوئے ہیں۔ امکان ہے کہ شمالی کوریائی لیڈر اورامریکی صدر کے درمیان ممکنہ ملاقات مئی میں ہو۔
ٹرمپ- اُن ملاقات: بیجنگ اور ماسکو کا تعاون حاصل کرنے کوشش
شمالی کوریا امن چاہتا ہے، صدر ٹرمپ
دونوں کوریاؤں کے سربراہی اجلاس کی تجویز، کِم جونگ اُن متفق
جنوبی کوریائی سفیر کے مطابق چین کے وزیر خارجہ ونگ یی اگلے ہفتے کے دوران جزیرہ نما کوریا میں جاری امن کوششوں کو تقویت دینے کے لیے سیئول پہنچ رہے ہیں۔ وہ اس دورے کے دوران اپنی توجہ اس خطے کے سکیورٹی امور پر مرکوز کریں گے۔
جنوبی کوریائی صدر کے خصوصی سفیر کے دورہٴ چین و روس کے حوالے سے کمیونسٹ ملک شمالی کوریا نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور ان سفارتی سرگرمیوں کے حوالے سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ شمالی کوریا روس اور چین کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھتا ہے۔ چین کو شمالی کوریا کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر قرار دیا جاتا ہے۔