1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوسووو کے باغی: اعضاء کی تجارت کے لیے قیدیوں کا قتل

مقبول ملک29 جولائی 2014

1990ء کی دہائی میں کوسووو کے باغیوں کی گوریلا فوج کے سرکردہ رہنما جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور جسمانی اعضاء کی تجارت کے لیے قیدیوں کے قتل سمیت کئی طرح کے شدید جرائم کے مرتکب ہوئے تھے۔

https://p.dw.com/p/1Cm01
کوسووو کی جنگ کے بعد اس ایک اجتماعی قبر سے ڈھائی سو سے زائد مقتولین کی جسمانی باقیات ملی تھیںتصویر: picture-alliance/dpa

یہ بات یورپی یونین کی طرف سے کرائی گئی دو سالہ چھان بین کے اختتام پر سامنے آئی ہے، جس کے بعد یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان جرائم کے مرتکب کوسووو کے باغیوں کے کئی سابقہ رہنماؤں کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کا پروگرام بھی بنایا گیا ہے۔ یورپی یونین کی طرف سے یہ دو سالہ چھان بین امریکی سفارت کار اور ماہر استغاثہ کلنٹ ولیمسن کی سربراہی میں مکمل کئی گئی۔

Clint Williamson
چیف پروسیکیوٹر کلنٹ ولیمسنتصویر: DW/M. Maksimovic

ان تحقیقات کے دوران 1998ء سے لے کر 1999ء تک جاری رہنے والی کوسووو کی جنگ سے پہلے، اس کے دوران اور بعد کے حالات و واقعات کا جائزہ لیا گیا۔ کلنٹ ولیمسن نے 29 جولائی منگل کے روز برسلز میں میڈیا کو اپنی رپورٹ کی چیدہ چیدہ تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال ان کے پاس اس قدر شواہد موجود ہیں کہ کئی افراد کے خلاف فرد جرم عائد کی جا سکتی ہے۔

کلنٹ ولیمسن کے مطابق اس سے قبل کہ کوسوو کی جنگ کے دوران جنگی جرائم کے مرتکب افراد کے خلاف فرد جرم عائد کی جا سکے، کوسووو کی موجودہ خود مختار ریاست اور یورپی یونین کو ایک ایسی خصوصی عدالت کے قیام پر اتفاق کرنا ہو گا، جو ایسے مقدمات کی سماعت کر سکے۔ اس امریکی سفارت کار کے مطابق انہیں امید ہے کہ اس خصوصی عدالت کے قیام کا مرحلہ اگلے سال کے اوائل تک طے پا جائے گا۔

کلنٹ ولیمسن کے کوسووو کے معاملے میں یورپی یونین کے چیف پروسیکیوٹر کے طور پر عہدے کی مدت اگست میں مکمل ہو جائے گی۔ انہوں نے فوری طور پر اس بارے میں کوئی بھی نام لینے یا ان مشتبہ جنگی مجرموں کی تعداد بتانے سے انکار کر دیا، جو 1998ء اور 1999ء کے دوران کوسووو میں سرب نسل کے اقلیتی باشندوں، روما نسل کے خانہ بدوشوں اور البانوی نسل کے ان مسلمانوں کے خلاف جبر و تشدد میں ملوث رہے تھے، جنہیں وہ اپنے سیاسی دشمن سمجھتے تھے۔

Symbolbild Ministerpräsident Hashim Thaci nach Wahl im Kosovo 07.06.2016
KLA کے سابق رہنما اور کوسووو کے موجودہ وزیر اعظم ہاشم تھاچیتصویر: Armend Nimani/AFP/Getty Images

کوسووو کی جنگ کے بارے میں حقائق کی چھان بین کرنے والی اس ٹیم کو اسپیشل انویسٹی گیٹو ٹاسک فورس SITF کا نام دیا گیا تھا۔ اس ٹیم میں شامل ماہرین نے سینکڑوں کی تعداد میں گواہان کے انٹرویو ریکارڈ کیے اور 15 برس قبل پیش آنے والے حالات و واقعات سے متعلق ہزاروں کی تعداد میں دستاویزات کا مطالعہ کیا۔ کلنٹ ولیمسن نے صحافیوں کو بتایا، ’’ہمیں یقین ہے کہ ٹاسک فورس اس قابل ہے کہ ماضی کی کوسووو لبریشن آرمی KLA کے چند سرکردہ عہدیداروں کے خلاف عدالتی سطح پر الزامات عائد کیے جا سکیں۔‘‘ کوسووو سے متعلق یہ تفتیشی ٹاسک فورس 2011ء میں قائم کی گئی تھی۔

اس تفتیشی ٹاسک فورس کا قیام 2010ء میں سامنے آنے والی اس دھماکا خیز رپورٹ کے بعد عمل میں آیا تھا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ KLA کے کئی سینئر کمانڈر جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب ہوئے تھے۔ ان میں کوسووو کے موجودہ وزیر اعظم ہاشم تھاچی کا نام بھی لیا گیا تھا اور مشتبہ جنگی مجرمان پر یہ الزامات بھی عائد کیے گئے تھے کہ انہوں نے کوسووو کے کئی سربوں اور دیگر جنگی قیدیوں کو قتل کر کے ان کے جسمانی اعضاء بلیک مارکیٹ میں غیر قانونی طور پر فروخت کیے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید