کووڈ۔19: بھارت میں وسط جولائی میں عروج پر ہوگا
22 مئی 2020بھارت کووڈ انیس سے دنیا میں اس وقت گیارہواں سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے لیکن66090 ایکٹیو کیسز کے لحاظ سے یہ امریکا، روس، برازیل اور فرانس کے بعد پانچویں نمبر پر ہے۔
تازہ ترین اعدادو شمار کے مطابق کورونا وائرس کی وبا سے بھارت میں اب تک 3585 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 18 ہزار 235 ہوگئی ہے۔ پچھلے 24گھنٹوں کے دوران ایک دن میں اب تک کے ریکارڈ چھ ہزار سے زائد نئے کیسز سامنے آئے۔
بھارتی وزارت صحت کی طرف سے جاری بلیٹن کے مطابق مہاراشٹر کووڈ انیس سے متاثر اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد کے لحاظ سے اب بھی سرفہرست ہے۔ مہاراشٹر میں اب تک 1454 افراد ہلاک اور 41 ہزار 642 متاثرہوچکے ہیں۔ تمل ناڈو دوسرے نمبر پر ہے جہاں متاثرین کی مصدقہ تعداد 13 ہزا ر 967 اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد 95 ہوگئی ہے۔ وزیر اعظم کی آبائی ریاست گجرات میں 773 اموات درج کی گئی ہیں جبکہ متاثرین کی تعداد 12 ہزار910ہوگئی ہے۔
قومی دارالحکومت دہلی میں بھی متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ پچھلے 24گھنٹے میں 571 نئے کیسز سامنے آئے جو ایک دن میں سب سے زیادہ تعداد کا اب تک کاریکارڈ ہے۔ دہلی میں متاثرین کی مجموعی تعداد 11 ہزار 695 سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ مرنے والوں کی تعدد 194 ہے۔ لیکن ہلاک ہونے والوں کی اصل تعداد پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ دہلی کے مختلف میونسپل کارپوریشنوں کے ریکارڈ کے مطابق 16 مئی تک کووڈ انیس سے ہلاک ہونے والے 426 افراد کی آخری رسومات یا تدفین ہوچکی تھی۔ دہلی کی اروند کیجریوال حکومت نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میونسپل کارپوریشنوں نے اپنے دعووں کی تائید میں ثبوت نہیں دیے ہیں۔ خیال رہے کہ دہلی کے میونسپل کارپوریشنوں پر بی جے پی کا قبضہ ہے۔
ماہرین کے مطابق بھارت میں کووڈ انیس کے حوالے سے ایک تشویش ناک رجحان یہ سامنے آیا ہے کہ نئے کیسز کی تعداد میں اضافہ اور صحت مند ہونے والوں کی تعداد میں گراوٹ کے درمیان خلیج بڑھتی جارہی ہے۔
ماہرین اس بات پر بھی فکر کا اظہار کر رہے ہیں کہ بھارت میں دیگر ملکوں کی طرح بڑے پیمانے پر ٹیسٹ نہیں ہو رہے ہیں۔ مثال کے طورپر روس میں فی دس لاکھ افراد پر 52 ہزار ٹیسٹ ہورہے ہیں۔ اسی طرح امریکا میں فی دس لاکھ پر 38 ہزاراور اسپین میں فی دس لاکھ پر 64 ہزار لوگوں کا ٹیسٹ کیا جارہا ہے۔ جبکہ بھارت میں ان ملکوں کے مقابلے میں آبادی کئی گنا زیادہ ہونے کے باوجود فی دس لاکھ پر صرف 18 سو ٹیسٹ ہورہے ہیں۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت میں نئے کیسز اترپردیش، بہار، ہماچل پردیش، چھتیس گڑھ، اوڈیشا جیسی ریاستوں میں سامنے آرہے ہیں جہاں لاک ڈاون کی وجہ سے بے روزگار ہوجانے والے مزدور ملک کے دیگر حصوں سے اپنے اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہیں۔
وبائی امراض کے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ جولائی کے وسط میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد اپنے عروج پر ہوگی۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ حکومت پچھلے دو ماہ سے اس وبا کے تدارک کے لیے جوا قدامات کررہی ہے اس کی وجہ سے اس کی 'رفتار سست‘ رہے گی۔
بھارتی وزارت صحت نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ کووڈ انیس کی وجہ سے موت کا شکار ہونے والوں کی نصف سے زائد تعداد 60 برس سے زیادہ عمر کے لوگوں کی ہے جنہیں پہلے سے ہی دیگر امراض لاحق تھے۔رپورٹ کے مطابق 15 برس سے کم عمر کے لوگوں کی شرح اموات 0.5 فیصد، 15 سے 30 برس کے عمر کے لوگوں کی شرح اموات 2.5 فیصد، 30 سے 45 برس کے عمر کے مریضوں کی شرح اموات 11.4 فیصد، 45 سے 60 برس کے عمر کے لوگوں کی شرح اموات 35.1 فیصد اور 60 برس سے زائد عمر کے مریضوں کی شرح اموات 50.5 فیصد ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ کووڈ انیس کی وجہ سے بھارت میں شرح اموات 3.06 فیصد ہے جوکہ عالمی شرح 6.65 کے نصف سے بھی کم ہے۔ وزارت صحت نے اپنے بیان میں کہا ”یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم نے کورونا وائرس کے کیسز کی بروقت نشاندہی کرنے کی کوشش کی اوران کی کامیاب دیکھ بھال کی۔"