کیا دماغ انٹرنیٹ کی طرح کام کرتا ہے؟
11 اگست 2010امریکہ کی ساؤتھ کیلیفورنیا یونیورسٹی سے وابستہ سائنسدانوں لیری سوینسن اور رچرڈ تھامپسن کی مشترکہ تحقیق پر مبنی اس رپورٹ میں چوہے کے دماغ کے ان خانوں کا جائزہ سامنے لایا گیا ہے، جو خوشی حاصل ہو جانے سے متعلق تھے۔
ان سائنسدانوں نے اپنی تحقیق میں ایک خاص انجیکشن ’’ٹریسرز‘‘ کا استعمال کیا ہے۔ اس انجیکشن میں شامل مرکب دماغی بافتوں میں مختلف نکات کا باعث بنتا ہے اور مالیکیولز دماغی سگنلز کو متاثر کئے بغیر خوردبین کی مدد سے ان اشاروں کے ساتھ ساتھ چل کر انہیں دیکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
اس تحقیق میں چوہےکے دماغ کے ایک ہی حصے میں اس انجیکشن کے دو مرکبات منتقل کئے گئے۔ ان میں سے ایک مرکب کا کام یہ بتانا تھا کہ سگنلز کہاں سے آ رہے ہیں جبکہ دوسرا یہ بتاتا تھا کہ سنگلز جا کہاں رہے ہیں۔ اس تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ چوہے کے دماغ میں موجود ربط چہار سطحی ہے۔
’’اس چہار سطحی ڈھانچے سے یہ واضح ہے کہ دماغ کسی بڑی کمپنی کی طرح کام کرتا ہے، جہاں مختلف حصے آزادانہ کارکردگی میں مصروف ہوتے ہیں۔‘‘
رپورٹ عاطف توقیر
ادارت گوہرنذیرگیلانی