کیا پاکستان اور بھارت کے مابین تجارتی روابط بحال ہو رہے ہیں؟
25 مارچ 2024پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ چونکہ ملک کے کاروباری اور تجارتی برادری کے لوگ بھارت کے ساتھ تجارتی روابط کی بحالی کا خیال ظاہر کر رہے ہیں، اس لیے ان کا ملک بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کی بحالی پر سنجیدگی سے غور کر سکتا ہے۔
پاکستانی آم اب بھارتی درختوں پر اگیں گے
اطلاعات کے مطابق اسحاق ڈار نے برسلز میں نیوکلیئر انرجی اجلاس میں شرکت کے بعد لندن میں ہفتے کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران یہ باتیں کہی تھیں۔
ہوا کا معیار: پاکستان، بنگلہ دیش اور بھارت تین بدترین ممالک
پاکستانی وزیر خارجہ کا کیا کہنا ہے؟
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ''پاکستانی تاجر برادری بھارت کے ساتھ تجارت دوبارہ شروع کرنے کی خواہش رکھتی ہے۔'' انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اسی تناظر میں پاکستان بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات بحال کرنے پر سنجیدگی سے غور کر سکتا ہے۔
شہباز شریف کے لیے ’ہنوز دلی دور است‘
ان کا کہنا تھا، ''ہم بھارت کے ساتھ تجارت کے معاملات پر سنجیدگی سے غور کریں گے۔''
پاکستان کا مقابلہ اب بھارت سے نہیں، افغانستان سے ہے
انہوں نے تاجر برادری کے ساتھ اپنی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ''سب کی اپیل ایک ہی تھی کہ ہماری درآمدات، جو فی الوقت بھی جاری ہیں، دبئی یا سنگاپور کے راستے سے وہاں پہنچتی ہیں، (نتیجتاً) اس کی مال برداری، ترسیل اور نقل و حمل کے اخراجات میں کافی اضافہ ہو جاتا ہے۔''
بھارتی میزائل ٹیسٹ پر پاکستان نے کس خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے؟
تاہم پاکستان کے بعض میڈیا حلقوں میں اس طرح کی بھی خبریں شائع ہو ئی ہیں کہ اس مرحلے پر پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارتی تعلقات کی بحالی کے حوالے سے کوئی ٹھوس تجاویز نہیں ہیں۔
بھارتی وزیر اعظم مودی کے دورہ کشمیر پر پاکستان کی نکتہ چینی
یہ بھی اطلاعات ہیں کہ اس پر اختلافات بھی پائے جاتے ہیں۔ بعض حلقے پاکستان کے اس نئے موقف کی حمایت کر رہے ہیں، جبکہ دیگر بھارت کی جانب سے کسی بڑی رعایت کے بغیر حالات کو معمول پر لانے کے قائل نہیں ہیں۔
امریکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان پرامن، تعمیری تعلقات کا خواہاں
جو افراد اس کے حامی ہیں ان کا موقف کہ اس معاملے میں پاکستان کو چین کے نقشے قدم پر چلنا چاہیے، جس کے بھارت کے ساتھ شدید سرحدی تنازعات کے ساتھ ہی ناخوشگوار تعلقات بھی ہیں، تاہم پھر بھی دونوں حریفوں کے درمیان تجارتی تعلقات میں کمی بجائے اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے مابین تجارتی تعلقات کب سے منقطع ہیں؟
پاکستان نے پانچ اگست 2019 کو کشمیر سے متعلق خصوصی اختیار کی حامل آئینی دفعہ 370 کو بھارت کی جانب سے یکطرفہ طور منسوخ کرنے کے فیصلے کے رد عمل میں بطور احتجاج دو طرفہ تجارت کو معطل کر دیا تھا۔
اس وقت پاکستان کے دفتر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ''اس بین الاقوامی تنازعہ کے ایک فریق کے طور پر پاکستان غیر قانونی اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام ممکنہ آپشنز استعمال کرے گا۔''
ماضی میں اسلام آباد نے بھارت کے ساتھ تجارتی روابط کی بحالی کے لیے اس طرح کی شرائط بھی رکھی تھیں کہ بھارت کو کشمیر سے متعلق اپنے یکطرفہ فیصلے پر نظر ثانی کرنی ہو گی۔
واضح رہے کہ مارچ سن 2021 میں عمران خان کی حکومت اس وقت یہ تجارتی پابندی ہٹانے کے قریب تر تھی، جب کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے بھارت کے ساتھ جزوی طور پر تجارت کھولنے پر اتفاق کر لیا تھا۔
تاہم وفاقی کابینہ نے اس فیصلے کو اس وقت ویٹو کر دیا، جب بعض اراکین نے اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کو خبردار کیا کہ یہ فیصلہ سیاسی خودکشی ثابت ہو سکتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق پاکستان کی نئی حکومت اس بارے میں حتمی فیصلے سے قبل شاید بھارت کے آئندہ عام انتخابات تک انتظار کرنا چاہتی، جو
اپریل اور مئی کے مہینوں میں مختلف مراحل میں ہونے والے ہیں۔ آئندہ چار جون کو بھارتی الیکشن کے نتائج آئیں گے، جس میں مودی کی تیسری جیت کا امکان ہے۔
نئی دہلی میں نئی حکومت کے قیام کے بعد ہی صورت حال واضح ہو سکے گی کہ تجارتی تعلقات کے ساتھ ہی دیگر دو طرفہ تعلقات کا کیا بنتا ہے۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)