کینیڈا انتخابات: جسٹن ٹروڈو کی پارٹی کامیاب
21 ستمبر 2021کینیڈا میں گزشتہ دو برس سے بھی کم عرصے میں دوسری مرتبہ ایک نئی حکومت منتخب کرنے کے لیے عام انتخابات کرائے گئے تھے۔ وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کورونا وائرس کی وبا کے نام پر یہ کہتے ہوئے قبل از وقت انتخابات کرانے کا اعلان کیا تھا کہ وہ وبا کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کے حوالے سے ووٹروں کی رائے جاننا چاہتے ہیں۔ حالانکہ اپوزیشن نے مقررہ وقت سے دو برس قبل پولنگ کرانے کے ٹروڈو کے فیصلے کی نکتہ چینی کی تھی۔ اس نے الزام لگایا تھا کہ ٹروڈو نے یہ انتخابات پارلیمان میں واضح اکثریت حاصل کرنے کے ارادے سے کرائے ہیں۔
کینیڈا کی میڈیا رپورٹوں کے مطابق گوکہ ابھی حتمی نتائج کا اعلان نہیں ہوا ہے تاہم جسٹن ٹروڈو کی لبرل پارٹی حالانکہ ایک بار پھر حکومت بنانے جارہی ہے لیکن وہ واضح اکثریت حاصل کرنے میں ناکام ہو سکتی ہے۔
کینیڈا کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کنزرویٹیو پارٹی کے رہنما ایرن او ٹول نے بہر حال انتخابات میں اپنی پارٹی کی شکست تسلیم کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جسٹن ٹروڈو کی لبرل پارٹی کو تیسری مرتبہ حکومت سازی سے روکنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔
اوٹول نے ٹورنٹو میں اپنی رہائش گاہ کے باہر اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے ٹروڈو کو ان کی کامیابی پر مبارک باد بھی دی۔
تازہ ترین صورت حال کیا ہے؟
گوکہ ابھی ووٹوں کی گنتی کا ابتدائی مرحلہ مکمل ہوا ہے تاہم کینیڈیائی سرکاری نشریاتی ادارے سی بی سی اور دیگر میڈیا اداروں کا کہنا ہے کہ ابتدائی نتائج اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ لبرلز کو کنزرویٹیو پارٹی سے زیادہ سیٹیں حاصل ہوں گی۔
تقریباً 42 فیصد پولنگ اسٹیشنوں کے ابتدائی نتا ئج سے پتہ چلتا ہے کہ لبرلز 156 انتخابی اضلاع میں آگے چل رہے ہیں جبکہ کنزرویٹوز کو 121اضلاع میں سبقت حاصل ہے۔
پارلیمان میں واضح اکثریت حاصل کرنے کے لیے ٹروڈو کی جماعت کو کم از کم 170سیٹیں حاصل کرنی ہوں گی۔ لیکن ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا وہ اتنی سیٹیں حاصل کرپائیں گے۔
کینیڈا کے الیکشن میں وزیر اعظم ٹروڈو کی پارٹی کامیاب
سی بی سی کے مطابق الیکشن کمیشن کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ فی الحال واضح پوزیشن کے بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے کیونکہ پوسٹل بیلٹوں کی گنتی منگل کے روز تک شروع نہیں ہوسکی ہے۔
کینیڈا کے اس پارلیمانی انتخابات میں پاکستانی کمیونٹی کی اہم سیاسی شخصیات بھی حصہ لے رہی ہیں۔ لبرلز، کنزرویٹیو، این ڈی پی، گرینز اور پیپلز پارٹی آف کینیڈا کے مجموعی طورپر 20 پاکستانی امیدوار بھی اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔
الیکشن میں اہم موضوعات کیا تھے؟
کرشمائی رہنما 49 سالہ ٹروڈو سابق وزیر اعظم پیرے ٹروڈو کے بیٹے ہیں۔ وہ پہلی مرتبہ سن 2015 میں وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہوئے تاہم اقتدار پر ان کی گرفت کمزور ہوتی گئی اور سن 2019 کے دوسرے انتخابات میں ان کی حکومت اقلیت میں آگئی۔ سن 2001 میں جب ایک یونیورسٹی پارٹی میں چہرے پر سیاہی والی ان کی تصویر منظر عام پر آئی تو ایک ماڈرن اور تفریق مخالف رہنما کے طور پر ان کے امیج کو سخت نقصان پہنچا۔
قبل از وقت انتخابات کرانے کی ایک دوسری وجہ یہ تھی کہ ٹروڈو کووڈ انیس وبا سے نمٹنے کے لیے ایک واضح حمایت چاہتے تھے۔ کینیڈا میں اب تک 73.4 فیصد لوگوں کو ویکسین لگائی جاچکی ہے اور یہ دنیا میں سب سے زیادہ ویکسین لگائے جانے والے ملکوں میں سے ایک ہے۔
ٹروڈو کورونا وائرس پر قابو پانے کے اپنے اگلے قدم کے طورپر ویکسینیشن کی مہم کو مزید تیز کرنا چاہتے ہیں جبکہ اپوزیشن رہنما او ٹول ریپیڈ ٹیسٹنگ پر زیادہ زور دیتے ہیں۔
کینیڈا: 'پراؤڈ بوائز' گروپ پر دہشت گردی کا لیبل
جسٹن ٹروڈو نے پیر کے روز ایک ٹوئٹ کرکے کہا،”یہ الیکشن ہمارے بچوں اور بزرگوں کے بہتر مستقبل کی تعمیر کے لیے ہے۔ اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہماری آواز کو بلند کرنے میں ہمارا ساتھ دیں تاکہ آپ اپنی پسند کا مستقبل دیکھ سکیں۔"
دوسری طرف او ٹول نے پیر کے روز اپنی اہلیہ کے ساتھ ووٹ ڈالتے ہوئے ایک تصویر ٹوئٹر پر جاری کی اور لکھا کہ ہم کینیڈیائیوں کے لیے ایک بہتر مستقبل کو یقینی بنانے کے خاطر”ٹیکس اصلاحات اور چین کے تئیں زیادہ جارحانہ خارجہ پالیسی" کے لیے آپ کی حمایت چاہتے ہیں۔
ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)