کیڑے مکوڑے کھاؤ اور جان بناؤ
15 اگست 2017کیڑوں سے آراستہ برگر اور کوفتے پیش کرنے والے ادارے کا نام ’کُوپ‘ ہے۔ کُوپ ایک بڑا کاروباری ادارہ ہے اور سوئٹزرلینڈ میں ضروریاتِ زندگی فراہم کرنے والی سپر مارکیٹس کی دوسری بڑی چین ہے۔ کوپ کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ کیڑوں سے سجے برگر رواں مہینے کے اختتام پر عام لوگوں کی لذتِ کام و دہن کے لیے پیش کر دیے جائیں گے۔
خوراک کی فراہمی سب کے لیے، موجودہ صدی کا اہم ترین چیلنج
تائیوان میں کتوں اور بلیوں کا گوشت کھانے پر قانونی پابندی
صرف چھ ماہ میں قحط کے باعث دو کروڑ انسانوں کی ہلاکت کا خطرہ
کیڑوں سے تیار کردہ خوراک کو فوڈ سکیورٹی کے ماہرین نے ایک نئی اختراع قرار دیتے ہوئے اس کی حمایت کی ہے۔ ان کے مطابق خوراک کے ممکنہ بحران کے تناظر میں کیڑوں سے تیار کی جانے والی خوراک انسانی زندگیوں کے لیے مفید اور پائیدار ہو گی۔
ایسے برگر اور کوفتوں میں جو کیڑے شامل کیے گئے ہیں، وہ پروٹین سے بھرپور ہیں۔ ’ایسینٹو‘ نامی ایک ادارے نے انہیں انسانی خوراک کے تناظر میں افزائش کیا ہے۔ ایسینٹو کے تیار کردہ کیڑوں کے برگر سوئٹزرلینڈ کے تمام بڑے اور چھوٹے شہروں میں موجود کُوپ کے اسٹورز پر دستیاب ہوں گے۔ ان شہروں میں جنیوا، دارالحکومت بیرن اور زیورخ بھی شامل ہیں۔
کھانے کے لیے محفوظ ان کیڑوں سے تیار کردہ برگر کو متعارف کرانے کا فیصلہ کُوپ نے رواں برس مئی میں کیا تھا جب سوئٹزرلینڈ کے حکام نے فوڈ سیفٹی کے قوانین میں نئی ترمیم متعارف کرائی تھی۔ خوراک کے لیے استعمال ہونے والے کیڑے سوئٹزرلینڈ کے محفوظ و بہتر خوراک سے متعلق سخت قوانین کی روشنی میں تیار کیے گُئے ہیں۔ انسانی خوراک کے لیے افزائش پانے والے کیڑوں کی ابتدائی چار قسمیں تلف کرنے کے بعد موجود قسم کی تمام طبی پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد استعمال کی منظوری دی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے خوراک و زراعت کے ادارے ایف اے او (FAO) کی سن 2013 کی رپورٹ میں بھی واضح کیا گیا تھا کہ پھیلتی بھوک کو کنٹرول کرنے کے لیے انسانوں کا متبادل خوراک کی جانب راغب ہونا ضروری ہو گیا ہے۔ ایف اے او کی رپورٹ میں کیڑوں پر مبنی خوراک کو زمینی ماحول کے لیے کم نقصان دہ قرار دیا گیا ہے۔ فوڈ سکیورٹی کے سرگرم کارکن گزشتہ ایک دہائی سے کیڑوں پر مشتمل انسانی خوراک کے لیے آگہی کی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔