1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گزشتہ زلزلے کے بعد کا امدادی جذبہ اس وقت نہیں پایا جاتا:عبدالستار ایدھی

12 اگست 2010

ڈوئیچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا ایدھی نے کہا کہ جب بھی کوئی انسانی المیہ ہوتا ہے وہ جھولی لے کرچندہ جمع کرنے نکل جاتے ہیں

https://p.dw.com/p/OjvJ
ہر مصیبت کے وقت میں عبدالستار ایدھی سرگرمتصویر: Abdul Sabooh

ملک میں آنے والے حالیہ سیلاب کی تباہ کاریاں آہستہ آہستہ نمایاں ہونا شروع ہوگئی ہیں، ممتاز سماجی کارکن عبدالستار ایدھی 80 کی دہائی میں ہونے کے باوجود نہایت پر عزم ہے. ان کا کہنا ہے کہ پاکستانی قوم مصیبت کی ہر گھڑی میں اپنی عوام کے لیے سینہ سپر ہوتی ہے۔ ڈوئیچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا ایدھی نے کہا کہ ان کے ادارے کے پاس مالی وسائل کی کمی نہیں ہے۔ ان کا ادارہ ایدھی ٹرسٹ ایک مربوط طریقے سے پورے ملک میں سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی مدد کررہا ہے۔

Hochwasser in Pakistan
ملک ڈوب رہا ہے ، عوام تک امداد نہیں پہنچ رہیتصویر: AP

مولانا ایدھی کا کہنا ہے کہ دیگر فلاحی ادارے شکوہ کررہے ہیں کہ جس طرح آٹھ اکتوبر کے زلزلے میں لوگوں نے مصیبت زدہ افراد کے لئے دل کھول کرعطیات دیے تھے اس مرتبہ سیلاب کے بعد یہ جذبہ کچھ کم پایا جاتا ہے۔ مولانا ایدھی نے بتایا کہ صوبہ خیبرپختونخوا میں سیلاب کی تباہ کاریاں جیسے ہی نمایاں ہوئیں وہ پشاور پہنچ گئے،ان کا کہنا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں پہلے روز فٹ پاتھ پر چند گھنٹے بھیک کیلئے بیٹھنے پرانہیں بارہ لاکھ رقم ملی۔ امیر اور غریب سب نے دل کھول کر عطیات دیئے۔ یہی ان پر عوام کا اعتماد ہے۔

مولانا ایدھی کا کہنا ہے کہ تباہی تو بہت ہو چکی ہے اب متاثرین کی بحالی کا وقت ہے۔ کھانے پینے کی اشیاءکے علاوہ گھریلو استعمال کے برتن، چولہے اور خیموں کی ضرورت ہے ایدھی کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھوٹ چکے ہیں جن کی روک تھام کے لئے ادویات کی اشد ضرورت ہے۔ متاثرین کی بحالی میں پوری قوم کو دلچسپی لینا ہوگی۔

Erdbeben in Pakistan
2005 ء کے زلزلے کے بعد عوام نے امدادی کارروائیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھاتصویر: AP

متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے والی ایک فلاحی ادارے کی کارکن اقصیٰ احمد کا کہنا ہے کہ سیلاب زدہ علاقوں میں رہائش، پینے کے صاف پانی کی فراہمی ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ اقصیٰ کا کہنا ہے کہ بعض علاقوں میںاب بھی پانی کی سطح بہت بلند ہے جس کی وجہ سے امدادی کاموں میں تاخیر ہورہی ہے۔

اندرون سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں سے بعض خاندان اپنی مدد آپ کے تحت جان بچا کر کراچی تو پہنچ گئے ہیں مگران کا یہاں کوئی پرسان حال نہیں ہے، یہ خاندان اپنی دوبارہ آباد کاری کے لیے فکر مند ہیں مگر اسمبلیوں میں موجودان کے نمائندے متاثرین کی بحالی کی فکروں سے آزاد ہیں۔

رپورٹ: رفعت سعید

ادارت: کشور مصطفٰی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں