گلگت بلتستان میں اچانک سیلاب، ہزاروں متاثرہ شہریوں کا انخلا
9 جولائی 2024پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے منگل نو جولائی کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ سیلاب جس جھیل میں پانی کے کناروں سے باہر نکل جانے کے سبب آیا، وہ بنیادی طور پر اس پہاڑی علاقے میں گلیشیئرز پگھلنے سے بننے والے پانی کی ایک بہت بڑی قدرتی ذخیرہ گاہ ہے۔
اس جھیل کے اپنے کناروں سے باہر تک پھیل جانے سے قبل پاکستان میں مجموعی طور پر گزشتہ کئی ہفتوں کے دوران شدید گرمی کی ایک ایسی لہر دیکھی گئی تھی، جس کی وجہ سے گلیشیئرز پگھلنے کا عمل بھی تیز ہو گیا تھا۔
گلگت بلتستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں
مقامی حکام نے بتایا کہ انہیں صوبے گلگت بلتستان میں اسکردو کے پہاڑی علاقے میں کئی دیہات کے باسیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا پڑ گیا۔ مقامی ریسکیو سروسز کے اہلکار ہارون گل نے بتایا کہ سیلاب کی وجہ سے متاثرہ علاقے میں مقامی باشندوں کے بہت سے گھروں کے ساتھ ساتھ فصلیں بھی تباہ ہو گئیں۔
گلیشیئرز کی وجہ سے بننے والی تین ہزار سے زائد جھیلیں
شمالی پاکستان میں گلگت بلتستان کا خطہ ہمالیہ اور قراقرم کے پہاڑی سلسلوں کے عین درمیان میں واقع ہے اور اقوام متحدہ کے ترقیاتی فنڈ یو این ڈی پی کے مطابق اس خطے میں مجموعی طور پر گلیشیئرز پگھلنے سے بننے والی تین ہزار سے زائد جھیلیں موجود ہیں۔ یہ تعداد دنیا کے کسی بھی دوسرے خطے میں ایسی جھیلوں کی مجموعی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔
امدادی کارکنوں کے مطابق اسکردو کے بہت سے دیہات سے مقامی باشندوں کے حفاظتی انخلا کا عمل گزشتہ ویک اینڈ پر ہی شروع کر دیا گیا تھا، جو پیر آٹھ جولائی کی شام تک جاری رہا۔
پگھلتے گلیشئرز، پاکستان کے لیے خطرہ بن گئے
گلگت بلتستان کی وزارت برائے تحفظ ماحول کے اہلکار شہزاد شگری نے بتایا کہ جس جھیل کے اپنے کناروں سے باہر تک پھیل جانے سے سیلاب آیا، اس میں حد سے زیادہ پانی آ جانے کے عمل میں عالمی درجہ حرارت میں اضافے نے بھی اپنا کردار ادا کیا۔
مزید یہ کہ اس خطے میں گلیشیئرز کے پانی سے بننے والی جھیلوں میں یکدم سیلاب آ جانا کوئی انہونی بات بھی نہیں بلکہ ایسا وقفے وقفے سے دیکھنے میں آتا رہتا ہے۔
ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے متاثرہ ممالک میں پاکستان بھی
آبادی کے لحاظ سے دنیا کے بڑے ممالک میں شمار ہونے والا پاکستان ان ممالک میں بھی شمار ہوتا ہے، جنہیں ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے سب سے زیادہ منفی اثرات کا سامنا ہے۔
ابھی حال ہی میں پورے پاکستان کو شدید گرمی کی ایک ایسی مسلسل لہر کا سامنا تھا، جو کئی ہفتوں تک جاری رہی تھی اور جس دوران متعدد شہروں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کر گیا تھا۔
انیس سالہ پاکستانی کا کے ٹُو چوٹی سر کرنے کا نیا ریکارڈ
پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے قائم قومی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کے شمالی علاقوں میں آئندہ دنوں میں اس طرح کے مزید اچانک سیلاب آ سکتے ہیں، جن کے لیے ماحولیاتی ماہرین 'گلوف‘ (GLOF) کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔
'گلوف‘ سے مراد گلیشیئل لیک آؤٹ برسٹ فلڈنگ (glacial lake outburst flooding) یا گلیشیئرز کے پانی سے بننے والی کسی جھیل کے اپنے کناروں سے باہر تک پھیل جانے کے نتیجے میں آنے والا سیلاب ہوتا ہے۔
م م / ک م (ڈی پی اے)