گوانتانامو بے کے سب سے پرانے قیدی کی رہائی کی منظوری
18 مئی 2021گزشتہ سولہ برس سے گوانتانامو بے کے امریکی حراستی مرکز میں قید پاکستانی شہری سیف الدین پراچہ کی رہائی کی منظور دے دی گئی ہے۔ 73 سالہ پراچہ کو 16 سال سے زائد عرصے تک کیوبا میں قائم امریکی فوجی حراستی مرکز میں قید رکھا گیا۔ انہیں دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے تعلق کے شبے میں وہاں قید کیا گیا تھا، تاہم ان پر کبھی باقاعدہ طور فردجرم عائد نہیں کی گئی۔
گوانتانامو حراستی کیمپ: بائیڈن انتظامیہ بندش کی کوشش کرے گی
امریکا: گوانتانامو کے قیدیوں پر فوجی عدالت میں مقدمہ
پراچہ کی وکیل شیلبی سولیوان بینیس نے بتایا کہ ان کے مؤکل کی رہائی کی منظوری دے دی گئی ہے۔ سولیوان بینیس نےنومبر میں ایک سماعت میں پراچہ کی نمائندگی کی تھی۔ جس کے بعد انہیں نظرثانی بورڈ کی جانب سے دیگر دو افراد کے ساتھ رہا کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
گوانتانامو بے کے قیدیوں کے حوالے سے روایتی طور پر نوٹیفیکشن میں تفصیل نہیں دی جاتی اور پراچہ کے حوالے سے بھی فقط یہ لکھا گیا ہے کہ 'وہ اب امریکا کے لیے خطرہ نہیں رہے۔‘
اس فیصلے کے بعد بھی لازمی نہیں کہ پراچہ کو گوانتانامو سے رہائی مل جائے، تاہم یہ اس حوالے سے ایک اہم قدم ضرور ہے۔ رہائی سے قبل امریکی حکومت پاکستان کے ساتھ پراچہ کی حوالگی کا معاہدہ کرے گی۔ جوبائیڈن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ گوانتانامو کے حراستی مرکز کی بندش کی کوششوں کو دوبارہ شروع کرے گی۔ یہ بات اہم ہے کہ سابق امریکی صدر باراک اوباما نے اس حراستی مرکز کی بندش کا عزم ظاہر کیا تھا تاہم ان کے دور میں یہ حراستی مرکز بند نہ ہو سکا جب کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس حراستی مرکز کی بندش کا عمل روک دیا تھا۔
وکیل صفائی نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ پراچہ اگلے چند ماہ میں اپنے ملک واپس پہنچ جائیں گے، ''پاکستانی ان کی واپسی چاہتے ہیں اور ہماری فہم کے مطابق اس سلسلے میں کوئی بڑی رکاوٹ موجود نہیں ہے۔‘‘
دوسری جانب اس پیش رفت کے حوالے سے امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی جانب سے کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔
قیدیوں کے حوالے سے نظرثانی بورڈ نے یمنی قیدی عثمان عبدالرحیم عثمان، جو اب تک بغیر فرد جرم قید ہیں، کی بھی رہائی کی منظوری دی۔
یہ بات اہم ہے کہ پراچہ امریکا کے رہائشی تھے اور نیویارک شہر میں ان کی جائیداد بھی تھی جبکہ وہ پاکستان میں ایک امیر کاروباری شخصیت تھے۔ تاہم حکام نے انہیں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کی معاونت اور 11 ستمبر کے حملوں میں مالی تعاون کے الزام کے تحت گرفتار کیا تھا۔ پراچہ کا مؤقف تھا کہ انہیں معلوم ہی نہیں تھا کہ وہ جن کی مدد کر رہے ہیں، وہ القاعدہ کے لوگ ہیں۔ پراچہ دہشت گردی میں ملوث ہونے کے الزامات سے مکمل انکار کرتے آئے ہیں۔
امریکی حکام نے پراچہ کو سن 2003 میں تھائی لینڈ سے گرفتار کیا تھا اور پھر وہ سن 2004 میں گوانتانامو کے حراستی مرکز میں منتقل کر دیے گئے تھے۔ یہ بات اہم ہے کہ امریکی موقف کے مطابق اس حراستی مرکز میں کسی بھی قیدی کو بین الاقوامی جنگی قوانین پر عمل کیے بغیر غیرمعینہ مدت کے لیے بغیر فردجرم عائد کیے رکھا جا سکتا تھا۔
ع ت، ا ب ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)