Wikileaks Guantanamo
27 اپریل 2011خفيہ معلومات منکشف کرنے والی انٹرنيٹ ويب سائٹ وکی ليکس کے تازہ ترين انکشافات ميں امريکی قيد خانے گوانتانامو کے بارے ميں رونگٹے کھڑے کردینے والے انکشافات کیے گئے ہیں۔
گوانتانمو جيل کے بارے ميں وکی ليکس کے تازہ ترين انکشافات سے، اس مسئلے سے واقفيت رکھنے والوں کے ان شبہات کی تصديق ہوتی ہے جو وہ گوانتانامو کے بارے ميں ہميشہ ہی ظاہر کرتے رہے ہيں۔ يعنی يہ کہ ان ميں سے اکثر قيديوں کو دہشت گردی کی تفتيش کرنے والے امريکی حکام نے صرف ہلکے سے شبے کی وجہ سے يہاں قيد ميں رکھا ہوا ہے جو کہ انصاف اور ايک قانونی رياست کے معيارات کے قطعی خلاف ہے۔ 11 ستمبر سن 2001 کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد کے کچھ برسوں کے دوران کسی مشتبہ فرد کو گوانتانامو کا مستقل قيدی بنا دينے کے لئے صرف اتنا ہی کافی تھا کہ اُس نے افغانستان سفر کا ايک مخصوص راستہ اختيار کيا ہو۔ کچھ قيدی ايسے بھی ہيں جنہيں کسی خاص مشتبہ مسجد ميں جانے يا ايک مخصوص قسم کی کلائی کی گھڑی پہننے کی وجہ سے اس جيل ميں بند کرديا گيا ہے۔ کسانوں، شادی کے لئے لڑکی تلاش کرنے والوں، حتیٰ کہ کسی دھماکے کی جگہ کے قريب موجود بچوں تک کو گوانتا نامو کی جيل ميں مستقل قيد کی صعوبتيں برداشت کرنا پڑ رہی ہيں۔
گوانتا نامو ميں مجموعی طور پر 800 افراد قيد ہيں۔ ان ميں سے صرف 200 کے بارے ميں حقيقتاً يہ ثبوت مل سکا ہے کہ ان کے دہشت گرد تنظيم القاعدہ کے ساتھ روابط تھے۔ وکی ليکس نے امريکی خفيہ اداروں کے ذرائع سے جو دستاويزات حاصل کی ہيں ان سے اس بات کی تصديق ہوتی ہے کہ يہ خفيہ امريکی ادارے، دہشت گردی کا سراغ لگانے کے نام پر اب بھی ہسٹيريائی انداز ميں اور اندھا دھند طور پر دنيا بھر ميں بے قصور لوگوں کی آزادی سلب کررہے ہيں۔ گوانتانامو، قانونی بنياد سے محروم من مانے طور طريقوں سے قائم ايک ايسی جيل ہے جسے ختم کرنے کا وعدہ امريکی صدر بارک اوباما نے ابھی تک پورا نہيں کيا۔
دوسری طرف وکی ليکس کے انکشافات سے يہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گرد تنظيم القاعدہ کی قيادت اب بھی پوری دنيا ميں دہشت گردی کے نئے منصوبے بنا رہی ہے۔
رپورٹ: شہاب احمد صدیقی / ڈانيل شيشکيوٹس
ادارت: افسر اعوان