گیارہ ستمبر کا حملہ بھی ’افسانہ‘ ہے، احمدی نژاد
13 اپریل 2010بان کی مون کو لکھے گئے خط میں ایرانی صدر نے نیو یارک شہر کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر 2001 میں ہوئے حملوں کی ذمہ داری القاعدہ پر ڈالنے کو سازش قرار دیتے ہوئے اپنا مؤقف دہرایا ہے کہ یہ ’ڈھونگ‘ عراق اور افغانستان پر فوج کشی کے لئے رچایا گیا تھا۔ 9/11 کے ان حملوں میں القاعدہ کو ملوث قرار دیا جاتا ہے جس میں لگ بھگ تین ہزار افراد مارے گئے تھے۔
ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے IRNA نے صدر احمدی نژاد کے لکھے گئے اس خط کا متن شائع کیا ہے تاہم یہ بیان نہیں کیا گیا کہ یہ خط کب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو لکھا گیا تھا۔ احمدی نژاد گزشتہ ماہ بھی گیارہ ستمبر کے حملوں سے متعلق اسی قسم کا بیان دے چکے ہیں۔
رواں سال کے اوائل میں ایرانی صدر نے گیارہ ستمبر کے حملوں کو دوسری عالمی جنگ کے دوران یہودیوں کے قتل عام ’ہولوکاسٹ‘ جیسا ہی ایک ’مشکوک معاملہ‘ قرار دیا تھا۔ یاد رہے کہ 2005 ء میں احمدی نژاد نے پہلی بار یہودیوں کے بڑے پیمانے پر قتل عام کو بڑھا چڑھاکر پیش کیا گیا ’افسانہ‘ قرار دے چکے ہیں، جس پر مغربی دنیا نے شدید ردعمل ظاہر کیا تھا۔
بان کی مون کو لکھے گئے خط میں احمدی نژاد نے کالعدم عسکری گروہ ’جند اللہ‘ کی بھی مذمت کرتے ہوئے اس کی مبینہ پشت پناہی کرنے پر مغربی دفاعی اتحاد نیٹو پر تنقید کی۔ امریکہ اس دہشت گرد تنظیم سے تعلق الزامات مسترد کرچکا ہے۔
’جنداللہ‘ کے سربراہ ’رگی‘ کو حال ہی میں ایرانی حکام نے دوران پرواز گرفتار کیا تھا۔ رگی پر ایران میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں سینکڑوں افراد کی ہلاکت کے الزامات عائد ہیں۔
ایران اس سلسلے میں پاکستان پر بھی الزام عائد کرچکا ہے جبکہ اسلام آباد کا مؤقف ہے کہ رگی کی گرفتاری میں پاکستان نے اہم کردار نبھایا ہے۔
احمدی نژاد سے متعلق حالیہ خط ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ عالمی برادری کے ساتھ مل کر تہران کے متنازعہ جوہری تنازعے پر نئی ایران مخالف پابندیاں عائد کرنے کی جانب بڑھ رہا ہے۔ اسی ضمن میں چینی صدر ہوجن تاؤ نے امریکی ہم منصب باراک اوباما سے واشنگٹن میں ملاقات کی۔ چینی وزارت خارجہ کے مطابق چین اس سلسلے میں اتنا ہی تشویش میں مبتلا ہے جتنا کہ امریکہ۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عاطف توقیر