ہزارہا لاپتہ شامیوں کا کھوج لگانے پر اقوام متحدہ میں اتفاق
30 جون 2023اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی طرف سے یہ فیصلہ لاپتہ افراد کے خاندانوں اور انسانی حقوق کے گروپوں کے مطالبات کے تناظر میں کیا گیا۔ اس حوالے سے پیش کردہ قرارداد کے حق میں 83 ارکان نے ووٹ دیا جبکہ 11 نے اس کی مخالفت کی۔ 62 ممالک نے اپنا ووٹ کا حق استعمال نہ کیا۔
جن ممالک نے اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا، ان میں شام بھی شامل ہے جس کا کہنا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کے اس ادارے کے ساتھ تعاون نہیں کرے گا۔ اس کے علاوہ اس قرارداد کی مخالفت کرنے والوں میں روس، چین، شمالی کوریا، وینزویلا، کیوبا اور ایران شامل تھے۔
یہ قرارداد لکسمبرگ کی طرف سے پیش کی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ شام میں 12 سالہ لڑائی کے دوران ''لاپتہ ہوجانے والے تمام افراد اور ان کی قسمت کے بارے میں جوابات فراہم کر کے ایسے خاندانوں کی اذیت دور کرنے کی کوششوں میں اب تک بہت ہی کم کامیابی ہوئی ہے۔‘‘
اس قرارداد کے مطابق شامی عرب جمہوریہ میں لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے ایک خود مختار ادارہ قائم کیا جائے گا۔
’شام کے تمام اضلاع میں ہنگامی صورتحال پیدا ہو چکی ہے‘
ایران اور شام کے مابین طویل المدتی اسٹریٹیجک معاہدہ طے پا گیا
شام کا ردعمل
اقوام متحدہ میں شام کے سفیر بسام صباغ نے اس قرارداد کو ''سیاسی‘‘ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قرارداد واضح طور پر عکاسی کرتی ہے کہ یہ ''ہمارے داخلی معاملات میں کھلی مداخلت ہے‘‘ اور یہ شام کے حوالے سے امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کے 'معاندانہ رویے‘ کا ثبوت ہے۔
اپنے خطاب میں شامی سفیر نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ نہ دینے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ شام جنگ کے دوران لاپتہ ہو جانے والے افراد کے معاملے پر کام کر رہا ہے اور ایسے لاپتہ افراد کے بارے میں حکام کو حاصل ہونے والے تمام دعووں کے بارے میں ملکی قوانین اور دستیاب معلومات اور ذرائع کے مطابق آزادانہ تحقیقات کر رہا ہے۔
لاپتہ افراد کے حوالے سے بین الاقوامی کمیشن نے 2021ء میں اقوام متحدہ کے اندازوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ 2011ء میں شامی خانہ جنگی کے آغاز کے بعد سے تب تک وہاں ایک لاکھ 30 ہزار کے قریب شہری لاپتہ ہو چکے تھے۔
اس جنگ کے دوران اندازہ ہے کہ پانچ لاکھ سے زائد شامی باشندے ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 23 ملین کی آبادی والے اس ملک کی نصف آبادی بےگھر بھی ہو چکی ہے۔
ا ب ا/م م (اے پی، اے ایف پی)