ہسپانوی ساحلی محافظوں نے پانچ سو مہاجرین بچا لیے
28 مئی 2018خبر رساں ادارے روئٹرز نے ہسپانوی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ اتوار کے دن ساحلی محافظوں نے ریسکیو کارروائیاں کرتے ہوئے تقریباﹰ ڈھائی سو مہاجرین کو بچایا۔ یہ مہاجرین آٹھ کشتیوں پر سوار تھے، جن میں سے تین کشتیوں کی حالت انتہائی نازک تھی اور بعدازاں وہ ڈوب بھی گئیں۔ اس کارروائی سے ایک روز قبل یعنی بروز ہفتہ نو کشتیوں پر سوار تقریباﹰ تین سو مہاجرین کو بحیرہ روم کے پانیوں سے نکالا گیا تھا۔
اسپین نے ڈھائی سو مہاجرین ڈوبنے سے بچا لیے
اٹلی میں مہاجرین کی آمد کم کیسے ہوئی؟ ماہرین پریشان
بحیرہ روم کے ذریعے اسپین پہنچنے کا انتہائی خطرناک راستہ
حکام نے بتایا ہے کہ ان مہاجرین کا تعلق شمالی افریقی اور زیریں صحارا کے افریقی ممالک سے تھا۔ امدادی اداروں کے مطابق حالیہ عرصے کے دوران شمالی افریقہ سے اسپین آنے والے مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ دوسری طرف لیبیا سے اٹلی اور یونان جانے کی کوشش کرنے والے مہاجرین کی تعداد میں کمی نوٹ کی گئی ہے۔
سن دو ہزار سترہ کے دوران انیس ہزار افراد انہی سمندری راستوں کے ذریعے یورپ پہنچے تھے۔ ان اعداد و شمار کے مطابق سن دو ہزار سولہ کے مقابلے میں گزشتہ برس شمالی افریقہ سے یورپ پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں 182 فیصد اضافہ ہوا۔
دوسری طرف یورپی سرحدی ایجنسی فرنٹیکس نے خبردار کیا ہے کہ رواں برس انہی سمندری راستوں سے اسپین پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
ادھر اطالوی ساحلی محافظوں نے اتوار کے دن بتایا کہ لیبیا سے اٹلی آنے کی کوشش کرنے والے اٹھارہ سو سے زائد مہاجرین کو گزشتہ تین دنوں کے دوران بچایا جا چکا ہے۔
غربت سے فرار اور جنگ زدہ علاقوں سے ہجرت اختیار کرنے والے یہ مہاجرین اور تارکین وطن عمومی طور پر انسانوں کے اسمگلروں کی مدد سے کمزور کشتیوں پر سوار ہو کر خطرناک سمندری راستوں سے یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
سمندر عبور کرنے کی کوشش میں کئی حادثات بھی رونما ہو چکے ہیں، جن کی وجہ سے سینکڑوں افراد سمندر برد بھی ہو چکے ہیں۔ عالمی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس کے دوران بائیس ہزار چار سو افراد انہی سمندری راستوں سے اسپین پہنچے۔ یہ تعداد سن دو ہزار سولہ مقابلے میں تین گنا زیادہ تھی۔
ع ب / م م / خبر رساں ادارے