’ہم سب کچھ تباہ کر ديں گے‘
27 جون 2018ايمنسٹی انٹرنيشنل کی يہ رپورٹ ’ہم سب کچھ تباہ کر ديں گے‘ کے عنوان سے جاری کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق يہ الفاظ ميانمار کے ايک فوجی جنرل کے ہيں، جو اس نے ٹيلی فون پر گفتگو کے دوران کہے اور جس کی ريکارڈنگ اس تنظيم کے تفتيش کاروں کے ہاتھ لگ گئی۔ ايمنسٹی انٹرنيشنل کے مطابق يہ الفاظ روہنگيا مسلمانوں کے ليے ميانمار کی افواج کی جانب سے اپنائی گئی حکمت عملی کے عکاس ہیں۔
ايمنسٹی کی اس رپورٹ ميں ميانمار کی راکھين رياست ميں مسلم روہنگيا کميونٹی پر ڈھائے جانے والے مظالم کی مزيد تفصيلات بيان کی گئی ہيں اور ساتھ ہی تيرہ ايسے اعلی فوجی کمانڈروں کے نام بھی بيان کيے گئے ہيں، جو مبینہ طور پر تشدد ميں ملوث رہے ہیں۔
ميانمار ميں سکيورٹی فورسز کے کريک ڈاؤن کے سبب گزشتہ برس اگست سے لے کر اب تک تقريباً سات لاکھ روہنگيا مہاجرين پڑوسی ملک بنگلہ ديش فرار ہو چکے ہيں اور اس وقت وہاں انتہائی خستہ حال کيمپوں ميں گزر بسر کر رہے ہيں۔
اقوام متحدہ نے اپنی متعدد رپورٹوں ميں راکھين ميں روہنگيا کميونٹی کے خلاف کارروائی کو نسل کشی سے تعبير کيا ہے اور اس سلسلے ميں میانمار کی حکومت اور بالخصوص نوبل امن انعام يافتہ آنگ سان سوچی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
ایمنسٹی کے مطابق ان کی تحقیقاتی ٹیم نو ماہ تک روہنگیا کے خلاف روا رکھے جانے والے اس ’سفاکانہ طرز عمل‘ کے ثبوت اکھٹے کرتی رہی۔ اس سلسلے میں کئی سو متاثرین سے بات چیت بھی کی گئی۔ اس کے علاوہ تصاویر ، ویڈیوز اور فورینزک ماہرین سے بھی اس رپورٹ کی تیاری میں مدد لی گئی۔
میانمار کی حکومت کی جانب سے اس رپورٹ کے حوالے سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ دو سو صفحات پر مبنی اس رپورٹ میں اراکان روہنگیا سالویشن آرمی کے بارے میں تفصیلات بھی شامل ہیں۔ یہ وہی مسلح گروہ ہے، جس کے حملوں کے بعد میانمار کی فوج نے روہنگیا کے خلاف کارروائی شروع کی تھی۔