ہیرو شیما پر ایٹم بم گرانے کے 65 سال مکمل
6 اگست 2010دنیا میں پہلا ایٹم بم چھ اگست سن 1945ء کے روز پھینکا گیا تھا۔ اس کا نشانہ جاپانی شہر ہیروشیما بنا جبکہ دوسرا جوہری بم ایک اور جاپانی شہر ناگاساکی پر پھینکا گیا تھا۔ ایٹم بم کے اس استعمال سے لاکھوں انسان چند ہی لمحوں میں یا بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئے تھے جبکہ لاکھوں متاثر ہوئے تھے۔
ہیرو شیما میں چھ اگست اب ایک عالمی ایونٹ بن گیا ہے۔ اس روز خصوصی ریلی کے شرکاء پیس میموریئل تک جاتے ہیں اور مرحومین کی یاد میں پھول رکھے جاتے ہیں۔ اس سال مرحومین کے لئے عقیدت کے طور پر پانی پیش کیا گیا۔ اس تقریب میں خاص طور پر جوہری ہتھیار سازی کو مسترد کرنے کے حوالے سے نعرے لگائے گئے۔
آج ہونے والی تقریب کی خاص بات اس میں پہلی بار کسی اہم امریکی حکومتی اہلکار کی شرکت تھی۔ جاپان میں تعینات امریکی سفیر جان رُوز نے ہیرو شیما پیس میموریئل میں شرکت کی۔ دوسری عالمی جنگ میں امریکہ کے اتحادیوں، برطانیہ اور فرانس کے نمائندے بھی ہیروشیما کی یادگاری تقریب میں پہلی بار موجود تھے۔ دنیا بھر سے پچھتر ملکوں کے وفود آج کی تقریب میں شریک ہوئے۔
امریکی سفیر کی شرکت کو مبصرین نے خاصی بڑی پیش رفت سے تعبیر کیا ہے۔ اسے امریکی صدر اوباما کی دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کی کوشش کا تسلسل بھی سمجھا جا رہا ہے۔ اس سے قبل اس تقریب میں شرکت کے لئے جو دعوت نامہ امریکی سفیر کو ارسال کیا جاتا تھا، وہ منظور بھی نہیں کیا جاتا تھا۔
ہیروشیما میں پروقار یادگاری تقریب میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون بھی عالمی ادارے کی نمائندگی کر رہے تھے۔ اس طرح وہ عالمی ادارے کے پہلے سربراہ بن گئے ہیں، جنہوں نے اس دن کی مناسبت سے خصوصی تقریب میں شرکت کی ہے۔ ان کی موجودگی کو بھی اہم خیال کیا جا رہا ہے۔
آج سے ٹھیک پینسٹھ برس قبل امریکی فضائیہ کے جنگی جہاز بی 29 کے ذریعے ایٹم بم ہیرو شیما شہر پر پھینکا گیا تھا، جس کے نتیجے میں ایک لاکھ چالیس ہزار کے قریب انسان ہلاک ہوئے تھے۔ تین دن بعد ایٹم بم کا نشانہ ایک اور شہر ناگا ساکی بنا، جہاں اسی ہزار انسان ہلاک ہوئے تھے۔ جاپان نے پندرہ اگست سن 1945ء کو امریکہ کے سامنے ہتھیار پھینک دئے تھے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: گوہر نذیر گیلانی