ہیلی کاپٹر حملے میں متعدد غلطیاں ہوئیں، امریکی تفتیشی رپورٹ
22 دسمبر 2011نیٹو نے پچیس اور چھبیس نومبر کی درمیانی شب کو پاکستان کے شمال مغرب میں پاک افغان سرحد پر سلالہ چیک پوسٹ کو فضائی حملے کا نشانہ بنایا تھا، جس میں 24 پاکستانی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اس حملے میں ہلاکت کی وجہ دونوں اتحادیوں کی غلطیاں بنیں۔ نیٹو چین آف کمانڈ کی جانب سے رپورٹ میں متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت کی گئی یے۔
واضح رہے کہ اس حملے کے بعد پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کو شدید دھچکا پہنچا تھا اور اسلام آباد حکومت نے افغانستان میں نیٹو کے لیے اپنی سرزمین سے سپلائی کی بندش کے علاوہ امریکہ کے ساتھ ہر طرح کے تعلقات پر نظر ثانی کا اعلان کیا تھا۔
جمعرات کے روز نیٹو کی جانب سے سامنے آنے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے، ’تفتیش سے ظاہر ہوتا ہے کہ اطراف کی جانب سے متعدد غلطیاں سرزد ہوئیں۔ ان میں آپریشن سے قبل اور بعد میں اپنی اصل موجودگی کی جگہ اور کارروائی جیسے معاملات میں رابطے کا فقدان شامل ہیں۔‘
پاکستان کی جانب سے اس حملے کے بعد مطالبہ کیا گیا تھا کہ امریکی صدر باراک اوباما اس حملے پر پاکستانی سے معذرت کریں۔ تاہم اس حملے پر نیٹو اور امریکی فوجی حکام کی جانب سے افسوس کا اظہار کیا تھا۔
دفاعی ماہرین کا خیال ہے کہ اس رپورٹ میں نیٹو کے ساتھ ساتھ پاکستانی فوج کو بھی غلطیوں کا مرتکب ٹھہرایا جانا، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں پیدا شدہ خلیج میں مزید اضافے کا باعث بن سکتا ہے کیونکہ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیٹو فوج کی جانب سے ’کچھ غلط نہیں کیا گیا‘۔
نیٹو رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ کارروائی نامعلوم فورسز کی جانب سے فائرنگ کے بعد ’جائز ردعمل اور ذاتی دفاع‘ میں کی گئی۔ ’نیٹو افواج کو معلوم نہیں تھا کہ اس جگہ پاکستانی فوج موجود ہے۔‘
بیلجیم میں قائم نیٹو ہیڈکوارٹر کی جانب سے جاری کردہ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے، ’کمبائنڈ فورس (نیٹو اور افغان) کو یہ معلوم نہیں تھا کہ وہ پاکستانی فوج پر فائرنگ کر رہے ہیں۔‘
’’تفتیش سے ظاہر ہے کہ سلالہ کے قریب افغان علاقے میں نیٹو گشتی فورسز نے فضائی مدد تب طلب کی، جب بھاری مشین گنوں اور مارٹر گولوں کے حملے کے جواب میں ذاتی دفاع کے طور پر ان کے پاس اور کوئی چارہ نہ رہا۔‘‘
نیٹو رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے، ’ فوجی کارروائی کے منصوبے اور فوجیوں کے درمیان رابطے کی تفصیلات کے جائزے کے بعد یہ بات واضح ہے کہ ہمارے فوجیوں کو معلوم نہیں تھا کہ وہ پاکستانی فوج کو ہدف بنا رہے ہیں۔ اس طرح یہ کارروائی مکمل طور پر جائز اور مسلح تصادم کے قوانین کی کسی طرح خلاف ورزی نہیں تھی۔‘
نیٹوکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسے ’فوری اقدامات‘ کیے جا رہے ہیں کہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔ ان میں پاکستانی فوج کے ساتھ بہتر رابطہ اور تعاون شامل ہے۔‘
واضح رہے کہ اس حملے کے بعد امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے پاکستانی ہم منصب آصف زرداری کو فون کر کے اس واقعے پر اپنے گہرے رنج کا اظہار کیا تھا تاہم اس واقعے پر امریکہ کی جانب سے تفتیشی رپورٹ کے سامنے آنے تک ’معذرت‘ سے انکار کیا تھا۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: امجد علی