ہیٹی کا بے بی ڈوک مسیحا یا ظالم؟
25 جنوری 201116 جنوری کو دووالیر کی ڈرامائی واپسی کے بعد سے ان کے مظالم کی باضابطہ شکایات کا اندراج جاری ہے۔ دووالیر25 برس کی خودساختہ جلا وطنی کے بعد فرانس سے ہیٹی لوٹے ہیں۔
انہوں نے 1971ء تا 86ء ہیٹی پر حکومت کی جبکہ ان سے پہلے ان کے والد Francois Duvalier المعروف پاپا ڈوک 1957ء تا 71ء ہیٹی کے صدر رہے۔
روبرٹ دووال ہیٹی کے ایسے بے شمار شہریوں میں سے ایک ہیں، جو دووالیر باپ بیٹے کے طویل دور میں غیر انسانی حالت میں جیلوں میں بند رکھے گئے تھے۔ خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو اُس زمانے سے متعلق دووال نے بتایا کہ اس وقت 12 مربع گز کے ایک کمرے میں ان سمیت 40 افراد کو پابند سلاسل رکھا گیا تھا۔
دووال کے بقول انہوں نے موجودہ حکومت سے درخواست کی ہے کہ ہیٹی کی فوج اور دووالیر پر قتل کا مقدمہ قائم کیا جائے کیونکہ انہوں نے کئی افراد کا خون کیا ہے۔
دووالیر کے خفیہ عقوبت خانے ’دیمانچی فورٹ‘ کو L'enfer des hommes یعنی انسانوں کے لیے دوزخ کا نام دیا گیا تھا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ بعد میں آنے والی حکومتوں نے دیمانچی فورٹ کے علاقے کو جمہوری گاؤں کا نام دیا۔ بہت سے لوگ ابھی بھی اس مضافاتی علاقے کی تاریخ سے نا واقف ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ اُس زمانے میں یہاں 180سے زائد افراد اپنی جان گنوا بیٹھے تھے۔ روبرٹ دووال کا کہنا ہے کہ کچھ کو تشدد کے ذریعے ہلاک کردیا گیا تھا مگر زیادہ تر بھوک سے نڈھال ہوکر موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔ ڈی پی اے کے مطابق دووال دیکھنے میں اب خاصے صحت مند ہیں مگر جب وہ دیمانچی جیل میں تھے تو ان کا وزن چالیس کلو گرام سے بھی کم تھا۔
ان کی رہائی اس وقت یقینی ہوئی، جب 1976ء میں امریکی صدر جمی کارٹر اور ہیٹی کی حکومت کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا۔ اس کے تحت واشنگٹن نے 13 افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا، جن میں دووال بھی شامل تھے۔ دووال اب ہیٹی میں خاصی شہرت رکھتے ہیں۔ وہ بچوں کو فٹ بال اور دیگر کھیل سکھاتے ہیں۔
ہیٹی کے عوام کا ایک حلقہ، جس میں اکثریت نوجوانوں کی ہے، سمجھتی ہے کہ شاید ان کا سابق حکمران زلزلہ متاثرین کی داد رسی کے لیے ملک لوٹا ہے۔ دووالیرکے مظالم سہنے والے دووال اس حقیقت سے افسردہ ہیں اور چاہتے ہیں کہ ایک تعلیمی پروگرام کے ذریعے عوام کو سابق آمر کے متعلق بتائیں۔ۢ
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عدنان اسحاق