یمن: اہم جنوبی شہر پرالقاعدہ کا قبضہ
29 مئی 2011یمنی اخبار’یمن آبزرور‘ نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ زنجبار پرالقاعدہ کے مسلّح افراد نے کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ یمنی صدرعلی عبداللہ صالح کے خلاف فروری میں شروع ہونے والی عوامی بغاوت اور مظاہروں کے بعد سے اب تک دہشت گرد تنظیم القاعدہ حکومتی فورسز کے درجنوں اہلکاروں کو موت کے گھاٹ اتار چکی ہے۔
یمنی حکّام کے مطابق سرکاری دفاتر اور بینکوں پرسینکڑوں مسلّح افراد نے مکمل کنٹرول حاصل کرلیا۔ حکّام کا کہنا تھا کہ ہفتے کی شب گورنر اورعلاقے کی سکیورٹی کے سربراہ کے شہر چھوڑ کے جانے کے بعد شہر پرالقاعدہ کے عسکریت پسند قابض ہو گئے اورانہوں نے ٹینکوں پرقبضہ کرلیا۔
اس دوران زنجبار کے باہرعسکریت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ کم از کم چھ شہریوں کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
یمن کی حزبِ اختلاف جماعتوں اور تنظیموں نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے صدر صالح پرالزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے القاعدہ کو دانستہ طور پر زنجبار پر قبضہ کرنے دیا ہے تاکہ وہ مغربی ممالک کو باور کرا سکیں کہ ان کا صدر رہنا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کتنا ضروری ہے۔
یمن کے سابق وزیرِدفاع عبداللہ علی، جو اب حکومت سے علیحدہ ہو کرباغیوں کے ساتھ شامل ہو گئے ہیں، کہتے ہیں حکومت نے شہر کو جان بوجھ کر باآسانی عسکریت پسندوں کے لیے کھلا چھوڑ دیا۔
صدر صالح کی حکومت کی جانب سے باغیوں اور مظاہرین پر تشدّد کا سلسلہ جاری ہے اوراس میں حالیہ کچھ دنوں میں شدید اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ تازہ جھڑپوں میں ساٹھ کے قریب افراد کو جان سے ہاتھ دھونے پڑے ہیں۔
کئی دہائیوں سے اقتدار پرقابض صدرعلی عبداللہ صالح بین الاقوامی برادری کی متواتراپیلوں کے باوجود اقتدار چھوڑنے پر راضی نہیں ہیں۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق