یمن میں تازہ جھڑپیں، ہلاکتیں 38 تک پہنچ گئیں
25 مئی 2011خبر رساں ادارے اے ایف پی نے یمن کے طبی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں قبائلی سردار صادق الاحمر کے 24 حامی ہیں، جن میں تین اہم قبائلی شخصیات بھی شامل ہیں۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق درجنوں دیگر افراد زخمی بھی ہیں۔
دوسری طرف یمن کی وزارت دفاع کی طرف سے اپنی ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ اس لڑائی میں 14 فوجی ہلاک ہوئے، جبکہ دو لاپتہ ہیں۔ اس سے قبل جھڑپوں کے دوسرے روز منگل کو بتایا گیا تھا کہ شیخ صادق الاحمر کے حامیوں اور یمنی صدر علی عبداللہ صالح کی حامی فورسز کے درمیان لڑائی میں چھ افراد ہلاک ہوئے۔
اطلاعات کے مطابق اس لڑائی کے دوران ہر طرح کے ہتھیار استعمال کیے گئے۔ اطلاعات کے مطابق منگل کے روز زیادہ تر لڑائی شیخ صادق الاحمر کی رہائش گاہ اور وزارت داخلہ کی عمارات کے آس پاس ہوتی رہی۔ مقامی رہائشیوں کے مطابق فائرنگ کی آوازیں بدھ کی رات گئے تک آرہی تھیں۔
منگل کے روز یمن کی ہمسایہ خلیجی ریاستوں نے اس لڑائی کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔ خلیجی تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل عبدالطیف الزیانی کے مطابق: ’’ صنعاء میں دو دن سے جاری لڑائی گلف تعاون کونسل کے لیے تشویش کا باعث ہے، ہمیں خدشہ ہے کہ یہ لڑائی مزید پھیل سکتی ہے۔‘‘
عبدالطیف الزیانی یمن میں قیام امن کے لیے مجوزہ منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے بھی کوشاں ہیں۔ اس منصوبے میں ایک طرف تو حکومت مخالفین کی طرف سے اپنی کارروائیاں روکنے جبکہ دوسری طرف صدر علی عبداللہ صالح کو اقتدار سے علیحدہ ہونے کی تجویز دی گئی ہے۔
شیخ صادق الاحمر یمن کی ’حاشد ٹرائبل کنفیڈریشن‘ کے سربراہ ہیں۔ انہیں صدر علی عبداللہ صالح کا ایک اہم حامی تصور کیا جاتا تھا، تاہم انہوں نے مارچ میں صدر صالح کا ساتھ چھوڑ کر حکومت مخالفین کی مدد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: عاطف بلوچ