یمن: ہوائی حملے میں دو درجن مشتبہ انتہاپسند ہلاک
15 اکتوبر 2011مبینہ امریکی ڈرون حملہ عرب ملک یمن کے جنوب مشرقی شبوۃ صوبے کے علاقےعزن میں کیا گیا تھا۔ سکیورٹی حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں القاعدہ کا ایک اہم رہنما ابراہیم البنّیٰ بھی شامل ہے۔ البنّیٰ کا تعلق مصر سے ہے اور وہ یمن میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے میڈیا شعبے کا سربراہ تھا۔ ان ہلاکتوں کی تصدیق یمن کی وزارت دفاع کی جانب سے کردی گئی ہے۔ وزارت دفاع کے مطابق عرب جزیرہ نما میں ابراہیم البنّیٰ القاعدہ تنظیم کا ایک انتہائی خطرناک کارکن تھا۔ جمعہ کی رات ڈرون حملے میں مارا جانے والا البنّیٰ یمن کے اندرون اور بیرون کئی دہشت گردانہ کارروائیوں کو منصوبہ ساز تھا۔ وہ بین الاقوامی سطح پر مطلوب افراد میں بھی شامل تھا۔
اس سے قبل یمن میں مبینہ امریکی ڈرون حملہ تقریباً دو ہفتے قبل کیا گیا تھا۔ جس میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے یمنی نژاد امریکی شہری الور العولقی کی ہلاکت ہوئی تھی۔ ابھی پچھلے پیر کے روز جزیرہ نما عرب میں سرگرم القاعدہ نے العولقی کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔ العولقی تیس ستمبر کو مارا گیا تھا۔
ڈرون حملے کے دوران ایک ٹارگٹ عزن میں واقع ایک مسجد سے ملحقہ کمپاؤنڈ بھی تھا۔ اس احاطہ پر حملہ سے کئی مشتبہ انتہا پسند زخمی بھی ہوئے اور انہیں مقامی ہسپتال پہنچا دیا گیا۔ عزن کے مقام پر ڈرون طیارے کے ذریعے تین میزائل داغے گئے تھے۔ عزن میں ہلاک ہونے والوں میں انور العولقی کا بیٹا بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ ہلاک شدگان میں ایک پاکستانی سمیر خان بھی شامل ہے، جو القاعدہ کا پراپیگنڈہ ورکر بتایا گیا ہے۔
شورش زدہ شبوۃ صوبے میں ایک دوسرے واقع میں زیر زمین گیس کی پائپ کو ایک راکٹ حملے سے اڑا دیا گیا ہے۔ اس باعث پائپ لائن کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ گیس پائپ لائن میں دھماکے کے بعد لگنے والی آگ کے شعلے پچیس کلو میٹر دور سے بھی دیکھے گئے۔ مقامی ذرائع گیس پائپ لائن میں آگ لگنے کو القاعدہ کے ورکروں کی کارروائی قرار دے رہے ہیں تاہم ابھی تک کسی جہادی گروپ نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
یمن میں شبوۃ صوبے کے علاوہ ابیان بھی انتہا پسندوں کا گڑھ ہے۔ ابیان صوبہ پوری طرح انتشار کا شکار ہے اور وہاں قانون کی عملداری نہ ہونے کے برابر بتائی جاتی ہے۔ وسطی جنوبی شہر زنجیبار پر قبضے کی جنگ میں تین سو یمنی فوجی اور قبائلی افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جزیرہ نما عرب کے ملک یمن کے جنوب میں سرگرم القاعدہ کے جنگجو اب تک کئی شہروں پر بظاہر اپنا قبضہ بیان کرتے ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین ⁄ خبر رساں اادارے
ادارت: عاطف بلوچ