یو ٹیوب کی ’عینی شاہد‘ ویڈیوز کی نئی پیشکش
18 جون 2015نیوز ایجنسی اے ایف پی نے واشنگٹن سے اپنے ایک جائزے میں لکھا ہے کہ یو ٹیوب کی طرف سے ان نئے منصوبوں کا اعلان جمعرات اٹھارہ جون کو کیا گیا ہے۔ ویڈیو شیئرنگ ویب سروس ’یو ٹیوب‘ دنیا کے سب سے بڑے آن لائن سرچ انجن گوگل کی ملکیت ہے۔ گوگل کمپنی پر شائع کیے گئے ایک تازہ بلاگ میں بتایا گیا ہے کہ ’یوٹیوب نیوز وائر‘ سوشل نیوز گروپ ’سٹوری فُل‘ کے ساتھ شراکت کرتے ہوئے ہر روز کی اہم ترین ’عینی شاہد‘ ویڈیوز منظرِ عام پر لائے گا۔ اشاعت سے پہلے ایڈیٹرز کی ایک ٹیم ان ویڈیوز کو اچھی طرح سے جانچے گی اور اُن کے درست ہونے کی تصدیق کرے گی۔
گوگل کے اس بلاگ میں مزید بتایا گیا ہے:’’نیوز وائر کی مدد سے ہم امید کر رہے ہیں کہ صحافیوں کو اہم حالات و واقعات کے حوالے سے نت نئی نیوز ویڈیوز کے ایک انمول ذریعے تک رسائی ہو جائے گی اور ہم عینی شاہدین کی ایسی ویڈیوز کو بھرپور انداز میں سامنے لا سکیں گے، جو اہم خبروں کے نئے زاویے دکھا سکیں گی۔‘‘
اس مقصد کے لیے صارفین کی طرف سے یو ٹیوب پر شیئر کی جانے والی ایسی ویڈیوز سے استفادہ کیا جائےگا، جو مثلاً ماضی میں عرب دنیا میں ابھرنے والی انقلابی تحریکوں یا پھر امریکی ریاست میسوری کے شہر فرگوسن میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران پوسٹ کی جاتی رہی ہیں۔
گوگل کی نیوز لیب کی اولیویا ما نے اپنی بلاگ پوسٹ میں کہا ہے کہ ’کسی بریکنگ نیوز کی صورت میں وہ خام ویڈیو بے انتہا اہمیت کی حامل ہوتی ہے، جو دنیا کے کسی کونے سے یو ٹیوب کے کسی صارف کی جانب سے یو ٹیوب پر شیئر کی جاتی ہے‘۔ اس پوسٹ میں مزید لکھا ہے:’’آج کل یو ٹیوب پر روزانہ پانچ ملین سے زائد گھنٹوں کی نیوز ویڈیوز دیکھی جاتی ہیں اور خبریں جمع کرنے کے حوالے سے عینی شاہدین کا کردار کبھی بھی اتنی اہمیت کا حامل نہیں تھا، جتنا کہ اب ہو چکا ہے۔‘‘
یو ٹیوب کا کہنا ہے کہ ’دی فرسٹ ڈرافٹ کوآلیشن‘ نامی پلیٹ فارم کو موصول ہونے والی ویڈیوز کی تصدیق کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی جا رہی ہے، جو ’آئی وِٹنیس میڈیا حَب‘، ’سٹوری فُل‘، ’بیلنگ کیٹ‘، ’فرسٹ لُک میڈیا‘ اور دیگر پر مشتمل ہو گی۔ یہ ٹیم تصدیق کے ساتھ ساتھ ضابطہٴ اخلاق سے متعلق تربیت، ضروری آلات اور تحقیق وغیرہ کے لیے ایک نئی ویب سائٹ تیار کرے گی۔
ایک الگ اعلان میں کہا گیا ہے کہ یو ٹیوب ’وِٹنیس میڈیا لیب‘ کے ساتھ مل کر ایسے ٹھوس اور جامع منصوبوں پر کام کرے گی، جن میں انسانی حقوق کی جدوجہد پر اُن لوگوں کے زاویہٴ نظر سے توجہ مرکوز کی گئی ہو گی، جو عملی طور پر اس جدوجہد میں شریک ہوتے ہیں۔
اس طرح کے پہلے منصوبے کے تحت ریاست ہائے متحدہ امریکا میں پولیس کے بے رحمانہ طرزِ عمل کے پس منظر میں انصاف کے حصول کے لیے عینی شاہدین کی طرف سے بنائی جانے والی ویڈیوز کے اثرات کا جائزہ لیا جائے گا۔ ’وِٹنیس میڈیا لیب‘ نے اپنی وَیب سائٹ پر بتایا ہے کہ مستقبل میں انسانی حقوق کے حوالے سے دستاویزات جمع کرنے اور ان حقوق کی وکالت کے سلسلے میں وہ ویڈیو فلمیں انتہائی اہم کردار ادا کرنے جا رہی ہیں، جو موقع پر موجود افراد کی جانب سے بنائی گئی ہوں گی اور انٹرنیٹ پر شیئر کی گئی ہوں گی۔ ’وِٹنیس میڈیا لیب‘ ہر چند ماہ بعد انسانی حقوق کی کسی مختلف جدوجہد پر توجہ مرکوز کیا کرے گی۔