یورپ کو عالمی سیاسی، اقتصادی دباؤ کا سامنا: میرکل کی تنبیہ
22 فروری 2018وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے جمعرات بائیس فروری کو موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق چانسلر انگیلا میرکل نے آج ملکی پارلیمان کے ارکان سے اپنے خطاب میں کہا، ’’یورپ کو اس وقت بین الاقوامی سطح پر سیاسی اور اقتصادی دونوں طرح کے دباؤ کا سامنا ہے۔‘‘
دنیا بھر میں نفرت بھری سیاست میں اضافہ، ایمنسٹی کی رپورٹ
لیٹویا میں رشوت مانگنے پر مرکزی بینک کا گورنر گرفتار
میرکل کا یہ بیان اس وجہ سے بھی اہم ہے کہ کل جمعہ تئیس فروری کو برسلز میں یورپی یونین کے رکن ممالک کا ایک سربراہی اجلاس ہو رہا ہے، جس میں مرکزی توجہ اس یورپی بلاک کے لیے مستقبل میں مالی وسائل کی فراہمی پر مرکوز رہے گی۔
انگیلا میرکل نے جرمن پارلیمان کے بنڈس ٹاگ کہلانے والے ایوان زیریں سے اپنے خطاب میں کہا کہ یورپی ادارے اب دنیا بھر میں ہر شعبے میں قائدانہ کردار ادا نہیں کر رہے۔‘‘ اس وقت یورپی یونین کے رکن ممالک کی تعداد اٹھائیس ہے اور مارچ دو ہزار انیس کے آخر تک برطانیہ کے یونین سے اخراج یا بریگزٹ کے بعد یہ تعداد ستائیس رہ جائے گی۔
اس تناظر میں برسلز میں کل جمعے کو ہونے والا یونین کا سربراہی اجلاس اس وجہ سے بہت اہم ہے کہ اس میں سن دو ہزار بیس کے بعد کی ستائیس رکنی یونین کے مالیاتی امور پر تفصیلی بات چیت کی جائے گی۔
اس پس منظر میں وفاقی چانسلر نے بنڈس ٹاگ سے اپنے پالیسی خطاب میں کہا کہ جرمنی کے لیے یورپی یونین اتنی اہم ہے کہ خود جرمنی بھی اپنی طرف سے بہت اچھی اقتصادی اور مالیاتی کارکردگی کا مظاہرہ اسی وقت کر سکتا ہے جب یونین بھی انہی شعبوں میں بہت اچھی کارکردگی دکھائے۔
’مسلمانوں کی امیگریشن یورپ کو تباہ کر دے گی‘
سیاسی پناہ کا مشترکہ یورپی نظام ضروری ہے، میرکل
سیاسی ماہرین کے مطابق جرمنی میں قدامت پسند اور سوشل ڈیموکریٹس دونوں ہی بہت مضبوط یورپ کے حامی ہیں اور برلن میں نئی وفاقی حکومت بھی میرکل کی سربراہی میں قدامت پسند یونین جماعتوں سی ڈی یو اور سی ایس یو پر مشتمل دھڑا اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی مل کر بنائیں گے۔
اسی لیے جرمن ایوان زیریں میں میرکل نے جرمنی کے لیے مضبوط یورپ اور یورپ کے لیے مضبوط جرمنی کی دوطرفہ ضرورت کی بات اس وجہ سے کی کہ انہی دنوں میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے قریب نصف ملین ارکان ایک پارٹی ریفرنڈم میں یہ فیصلہ کر رہے ہیں کہ آیا ان کی جماعت کو ایک بار پھر میرکل کی قیادت میں وفاقی مخلوط حکومت میں شامل ہو جانا چاہیے۔
ایس پی ڈی کے ارکان کی طرف سے ان کی جماعت کی نئی ملکی حکومت میں شمولیت کے فیصلے کے لیے اس پارٹی ریفرنڈم کے نتائج مارچ کے اوائل میں سامنے آئیں گے اور سب سے نچلی سطح پر ایس پی ڈی کی طرف سے مخلوط حکومت سازی کی اس توثیق کے بعد ہی برلن میں میرکل ایک بار پھر چار سال کے لیے چانسلر بن سکیں گی اور نئی حکومت تشکیل پا سکے گی۔
'یورپی ممالک اپنے بَل پر سیکورٹی خطرات سے نمٹنے کے اہل بنیں‘
ترک روسی میزائل ڈیل، نیٹو پریشان
جرمنی کی بلیک لیبر مارکیٹ، سالانہ آمدنی 323 ارب یورو
اس سلسلے میں میرکل نے اپنے موقف کا نچوڑ پیش کرتے ہوئے ارکان پارلیمان کو بتایا، ’’جرمنی میں کسی بھی مخلوط حکومت کے قیام کے عمل میں یورپ اور یورپی یونین کبھی بھی اتنے اہم نہیں رہے، جتنے کہ آج۔‘‘
اس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ میرکل نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ عالمی سطح پر، خاص کر جنگ زدہ شام جیسے مسلح تنازعات کے شکار خطوں اور ممالک سے متعلق یورپ کو آئندہ اپنے اب تک کے کردار کے مقابلے میں کہیں زیادہ مضبوط اور مؤثر کردار ادا کرنا ہو گا۔