یورپی کمیشن کلوننگ پر عارضی پابندی کا خواہاں
19 اکتوبر 2010یورپی کمیشن چاہتا ہے کہ ایسی اشیاء پر پابندی عائد کی جائے، جو کلون شدہ جانوروں سے حاصل ہوتی ہیں۔ اسی تناظر میں یورپی کمیشن کے سرکردہ نمائندے اسی ہفتےکلون کئے ہوئے جانوروں سے حاصل شدہ کھانے پینے کی اشیا پر یورپی یونین میں پابندی عائد کرنے کے حوالے سے سفارشات پیش کریں گے۔کلوننگ کے بارے میں ابھی بھی بہت سے پہلو غیر واضح ہیں۔ اسی وجہ سے یورپی یونین میں صحت کے امورکے کمشنر ’جان ڈالی‘ کچھ عرصے کے لئے کلوننگ کے عمل پر،کلون کئےگئےجان داروں سے حاصل کردہ کھانے پینے کی اشیا کی تشہیر پر اورکلون کئے گئے جان داروں کی درآمداد پر پابندی عائد کرنےکے حوالے سے کمیشن کے سامنے سفارشات منظوری کے لئے پیش کریں گے۔
کلوننگ ایک ایسی حالیہ سائنسی جدت ہے، جس کے ذریعےکسی بھی زندہ مخلوق کی حقیقی جینیٹک کاپی بنائی جا سکتی ہے۔ تاہم اس کے نتیجے میں تحفظ خوراک، جانوروں کی فلاح اور متعدد اخلاقی معاملات ابھی تک سوالیہ نشان بننے ہوئے ہیں۔
یورپی کمیشن کے مطابق یہ پابندی پانچ سال کے لئے نافذ کی جائے گی اور اس میں ترامیم بھی کی جاسکتی ہیں۔ اس میں خاص طور پر امریکہ سے درآمد کرنے والی اشیاء کا ذکرکیا گیا ہے۔ امریکہ جانوروں کی کلوننگ اور ان سے کھانے پینے کی اشیاء تیار کرنے میں دنیا بھر میں سب سے زیادہ ترقی یافتہ ملک ہے اور یہ تذکرہ یورپی کمشن کی تیار کردہ رپورٹ میں بھی کیا گیا ہے۔
دنیا کے بیشتر ملکوں میں جانوروں کی کلوننگ کے کامیاب تجربے کئے جا چکے ہیں۔ کلونگ کے ذریعے پہلی پیدائش1996ء میں ڈولی نامی بھیڑ کی تھی۔ اس سے قبل بھی مویشیوں، چوہے اور بھیڑوں کی کلوننگ کے تجربےکئے جاتے رہے ہیں۔ بھیٹرکے علاوہ بکری، گائے اور اونٹ کی کلوننگ بھی کی جا چکی ہے۔ دنیا کےکئی ممالک میں کلون کئے ہوئے جانوروں کا گوشت فروخت کیا جاتا ہے۔ امریکہ میں ایسے گوشت کی فروخت کی عام اجازت ہے۔ یورپی کمیشن کی تیار کردہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کلوننگ کے ذریعے کھانے پینے کی اشیا تیار کرنا ارجنٹائن، برازیل اورجاپان میں بھی عام ہوتا جا رہا ہے اور اب چین میں بھی اس کی تیاریاں شروع ہوگئی ہیں۔
رپورٹ: سمن جعفری
ادارت: عدنان اسحاق