یورپی یونین کے اپنے دفاعی منصوبے پر امریکا کو تشویش کیوں؟
15 مئی 2019یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیدیریکا موگیرینی نے یورپی دفاعی اخراجات میں اضافے کے منصوبوں کے حوالے سے امریکی خدشات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ یورپی وزرائے دفاع سے بات چیت کرتے ہوئے موگیرینی کا کہنا تھا، ’’یورپی یونین کی سوچ اصل میں اس وقت امریکی منڈی کے مقابلے میں یورپی کمپنیوں اور آلات کے بارے میں زیادہ آزاد ہے۔‘‘
ان کے بقول یورپی یونین میں ’Buy European‘ کی طرح کا کوئی ایکٹ موجود نہیں اور یورپ میں اکیاسی فیصد بین الاقوامی معاہدے امریکی کمپنیوں کو ہی ملتے ہیں۔
یورپی یونین کے لیے امریکی سفیر گورڈن زونڈلینڈ نے یونین کو لکھے گئے ایک خط کے ایک نکتے پر زور دیا ہے اور ممکنہ امریکی پابندیوں کے خلاف خبردار بھی کیا ہے۔ ان کے بقول، ’’مجھے امید ہے کہ ہم سوچ بچار کے ذریعے اس طرح کی کسی کارروائی سے بچ سکیں گے۔‘‘
یہ خط دفاعی شعبے کے نائب امریکی وزیر ایلن لارڈ نے یکم مئی کو فیدیریکا موگیرینی کو لکھا تھا۔ اس خط میں یورپی یونین کو دس جون تک جواب دینے کے لیے کہا گیا ہے۔
امریکا نے اپریل میں یورپی پارلیمان کی جانب سے یورپی ڈیفنس فنڈ (ای ڈی ایف) کے لیے تیرہ ارب یورو منظور کے جانے پر اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا۔ یہ دفاعی رقوم سات سال کے لیے مختص کی گئی ہیں۔
اس امریکی خط کے مطابق، ’’منصوبے کے اس مسودے میں موجود شرائط گزشتہ تین دہائیوں سے دفاعی شعبے میں بین البراعظمی تعاون میں ایک ڈرامائی تبدیلی کی نمائندگی کرتی ہیں۔‘‘
یورپی یونین کے اس منصوبے کے مطابق یونین کی رکن ریاستیں نئے دفاعی آلات اور ساز و سامان کی تیاری کے سلسلے میں ایک دوسرے سے تعاون کریں گی۔ ان مصنوعات میں جنگی جہاز اور ڈرون بھی شامل ہیں۔ اسی طرح یہ اٹھائیس یورپی ممالک فوجی ہسپتالوں اور تربیت گاہوں کے قیام میں بھی ایک دوسرے کی مدد کریں گے۔
جرمنی اور فرانس مل کر یورپی جنگی طیارے بنانا چاہتے ہیں تاکہ دفاعی سطح پر خود مختار ہوتے ہوئے خطے کی سلامتی کی حوالے سے امریکا پر تاریخی انحصار کو بھی کم کیا جا سکے۔