یونانی کابینہ کی طرف سے بچتی منصوبے کی منظوری
23 جون 2011یورپی یونین کی طرف سے یونان کو خبردار کیا گیا تھا کہ گزشتہ برس منظور ہونے والے 110 بلین یورو پر مشتمل امدادی پیکج کی اگلی قسط سخت بچتی اقدامات کے بعد ہی جاری کی جائے گی۔ تاہم یونانی وزیراعظم جارج پاپاندریو کو عوام کے علاوہ اپنی جماعت سوشلسٹ پارٹی کے اندر سے بھی اس طرح کے بچتی منصوبے کی مخالفت کا سامنا ہے۔ اسی باعث یونانی حکومت کو منگل کی شب اعتماد کا ووٹ لینا پڑا۔
جارج پاپاندریو نے اتوار 19 جون کو اپنے عوام پر زور دیا تھا کہ وہ بچت پروگرام کی حمایت کریں تاکہ دیوالیہ پن سے بچا جا سکے۔ انہوں نے اتوار کو پارلیمنٹ سے خطاب میں اپنے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ ٹیکسوں میں اضافے، اخراجات میں کٹوتیوں اور نجکاری کے منصوبوں کو تسلیم کر لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دیوالیہ ہونے سے ملک کی ساکھ پر اس کے تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔ یونانی حکام کا کہنا ہے کہ یورپی یونین اور آئی ایم ایف نے جولائی کے وسط تک ہنگامی قرضے کی قسط کے طور پر بارہ ارب یورو سے زائد کی رقم نہ دی گئی تو ان کا ملک دیوالیہ ہو جائے گا۔
دوسری طرف جرمن وزارت اقتصادیات کے ایک ترجمان کے مطابق چانسلر انگیلا میرکل نے جرمن بینکوں پر زور دیا ہے کہ وہ یونان کے لیے دوسرے امدادی پیکج پر اٹھنے والے اخراجات ٹیکس دہندگان سے بھی شیئر کریں، تاکہ مالیاتی منڈی کو نقصان سے بچایا جاسکے۔
قبل ازیں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے یونانی حکومت کی طرف سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا خیر مقدم کیا تھا، تاہم انہوں نے ایتھنز حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ حکومتی اخراجات میں جلد از جلد کمی لائے۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: شامل شمس