یوکرائن: حکومت اور روس نواز باغیوں نے کئی قیدی رہا کر دیے
28 دسمبر 2017یوکرائن اور مشرقی حصے کے روس نواز علیحدگی پسند باغیوں نے بدھ ستائیس دسمبر کو قیدیوں کا ایک بڑا تبادلہ کیا۔ یہ تبادلہ مشرقی یوکرائن میں باغیوں کے گڑھ ڈونیٹسک کے قریب گورلیویکا کے مقام پر ہوا۔ گورلیویکا کا اسٹریٹیجیک مقام ڈونیٹسک سے تقریباً چالیس کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔
یوکرائن کے لیے امریکی ہتھیار، نئی خونریزی کے خلاف روس کی تنبیہ
یوکرائن میں روس نواز باغیوں کا ’چھوٹے روس‘ کے قیام کا اعلان
یوکرائنی گولہ بارود کے ڈپو میں دھماکے، ہزاروں افراد منتقل
یوکرائن کی خونریز جنگ کے تین سال، ایک نہ ختم ہوتا تنازعہ
باغیوں نے کییف حکومت کے تہتر قیدیوں کو رہائی دی۔ اس کے بدلے میں یوکرائنی حکومت نے 233 باغیوں اور اُن کے حامیوں کو قید سے رہا کیا۔ فریقین کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی یہ ڈیل روسی آرتھوڈوکس چرچ کی ثالثی میں طے پائی تھی۔
دو یوکرائنی قیدیوں نے باغیوں کے علاقے میں رہنے کو ترجیح دی اور یوکرائنی علاقے میں جانے سے انکار کر دیا۔ کئی قیدیوں نے رہائی پر مسرت اور اطمینان کا اظہار کیا۔ یوکرائنی حکومت نے رہائی پانے والے اپنے قیدیوں کو ہوائی جہاز کے ذریعے دارالحکومت کییف پہنچایا۔
کییف کے ہوائی اڈے پر شدید سردی کے باوجود ان قیدیوں کے استقبال کے لیے سینکڑوں افراد جمع تھے۔ ہجوم نے قیدیوں کو پھولوں کے گلدستے بھی پیش کیے اور یوکرائن کے حق میں نعرے بازی بھی کی۔
کییف حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ ابھی روس نواز باغیوں نے صرف تہتر افراد کو رہا کیا ہے اور حکومت اپنے بقیہ قیدیوں کی رہائی کی کوششیں جاری رکھے گی۔ باغیوں سے رہائی پانے والے 63 سالہ ماہر تاریخ ایگور کوزلووسکی نے بھی کییف حکومت کے بیان کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ڈونیٹسک میں کئی قیدی اس وقت بھی مقید ہیں۔ کوزلووسکی کو باغیوں نے ہتھیار جمع کرنے کے شبے میں قید کیا تھا۔ انہیں دو برس کے بعد رہائی ملی ہے۔۔
مسلح یوکرائنی تنازعہ سن 2014 سے جاری ہے اور اس میں ہونے والی ہلاکتیں دس ہزار سے زائد چکی ہیں۔ گزشتہ ایک دو برسوں کے درمیان طے پانے والے مختلف فائربندی معاہدوں نے اس تنازعے کی خونی شدت میں کمی ضرور پیدا کی ہے۔ جرمنی اور فرانس کی کوششوں سے مشرقی یوکرائن کے لیے منسک امن معاہدہ طے پایا تھا۔