یوکرائن پارلیمنٹ میں ہنگامے، انڈے بھی برسائے گئے
27 اپریل 2010دارالحکومت کی ایف میں یوکرائن کی پارلیمنٹ کا اجلاس ہنگامہ آرائی اور شور شرابے کے بیچ شروع ہوا۔ روسی نیول بیس کی لیز کے معاملے پر شدید بحث و مباحثے کے نتیجے میں بعض اراکین پارلیمان آپے سے باہر ہوگئے اور یوں اپنے جذبات پر قابو پانے میں ناکام رہے۔ پارلیمنٹ کے اراکین نے ایک دوسرے کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کئے اور الزامات عائد کئے جبکہ بعض نے چیمبر کی طرف انڈوں سے وار کیا۔
بہرحال بحث جاری رہی اور بالآخر روسی بحری ٹھکانے کے پٹے کی مدت میں توسیع کی منظوری دے دی گئی۔ یوکرائن حکومت نے روسی گیس کی فراہمی کے تبادلے میں اس کے بحری ٹھکانے کی لیز میں پچیس برس کی توسیع کی ہے۔
پارلیمان میں اس معاملے پر بحث کے دوران اپوزیشن ممبران نے احتجاجاً سپیکر وولودمیر لیٹون کی جانب انڈے پھینکے تاہم ان کے دو محافظوں نے چھاتوں کی مدد سے انہیں محفوظ رکھا۔ اسی دوران پارلیمنٹ کے اندر ہر طرف دھواں ہی دھواں نظر آیا اور پارلیمانی اراکین رومالوں کی مدد سے اپنے چہروں کو ڈھانپتے رہے۔
ان سب ناخوشگوار مناظر کے باوجود 450 رکنی پارلیمان میں 236 ممبران نے روسی یوکرائنی ڈیل کی حمایت کر دی۔ اس کے فوراً بعد ملکی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں نے بھی بھرپور اکثریت سے اس معاہدے کی حمایت کی۔ 410 ارکان پر مشتمل ایوان زیریں میں ایک بھی رکن نے’روسی نیول بیس‘ کے پٹے میں توسیع کی مخالفت نہیں کی۔
یوکرائن میں حالیہ انتخابات کے بعد روس اور یوکرائن کے درمیان نزدیکیوں کے پُل تعمیر ہو رہے ہیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ تعلقات خوشگوار ہو رہے ہیں۔ روس کے حامی اور مغرب مخالف صدر وکٹر یانوکووچ اور روسی صدر دمیتری میدویدیف کے درمیان گزشتہ ماہ ایک معاہدہ طے پایا، جس کے نتیجے میں اب یوکرائن میں روسی نیول بیس کے پٹے میں توسیع ممکن ہو سکی ہے۔
وکٹر یانوکووچ یوکرائن کے سابق وزیر اعظم بھی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے حالیہ صدارتی انتخابات میں اپنی قریبی حریف یولیا تیموشینکو کو شکست دی تھی۔ انتخابی مہم کے دوران دونوں ہی اہم رہنماوٴں نے ماسکو کے ساتھ اچھے تعلقات اور یورپی یونین میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ اس ملک میں تقریباً 37 ملین رائے دہندگان ہیں۔ سن 1991ء میں سوویت یونین کے خاتمے کے بعد یوکرائن کو آزادی نصیب ہوئی۔ یوکرائن میں رہنے والے لوگوں کی اکثریت روسی زبان بولتی ہے۔
دریں اثناء گزشتہ روز پیر کو روسی وزیر اعظم ولادمیر پوٹن نے یوکرائن کے دارالحکومت کی ایف کا دورہ کیا تھا۔ اس موقع پر روسی وزیر اعظم نے یوکرائن کو ایٹمی پاور پلانٹ اور ایئر کرافٹ سمیت کئی اہم شعبوں میں تعاون کی پیشکش کی تھی۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی/ خبر رساں ادارے
ادارت: مقبول ملک