یوکرائن کا بحران ’پوائنٹ آف نو ریٹرن‘ کے قریب، باروسو
30 اگست 2014یورپی کمیشن کے صدر یوزے مانوئل باروسو نے آج ہفتے کے روز برسلز میں یوکرائن کے صدر پیٹرو پوروشینکو کے ساتھ اپنے مذاکرات کے بعد کہا کہ یوکرائن کا بحران اس نقطے کے قریب پہنچتا جا رہا ہے جہاں سے واپسی ممکن نہیں ہو گی۔ خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق باروسو نے یہ بات خاص طور پر ان رپورٹوں کے منظر عام پر آنے کے بعد کہی کہ مشرقی یوکرائن میں باغیوں کے ہمراہ روسی فوجی بھی کییف کے سکیورٹی دستوں کے خلاف لڑ رے ہیں۔
آج ہی برسلز میں ہونے والے یورپی یونین کے سربراہی اجلاس سے پہلے باروسو نے پیٹرو پوروشینکو کے ساتھ اپنی ملاقات کے بعد کہا، ’’میں کہوں گا کہ ہم ایک بہت ہی ڈرامائی صورتحال تک پہنچ چکے ہیں۔ حالات اتنے سنجیدہ ہیں کہ ہم ایک ایسے مقام تک پہنچ سکتے ہیں جہاں سے واپسی ممکن نہیں ہو گی۔‘‘
باروسو نے پوروشینکو کے ساتھ مل کر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مشرقی یوکرائن میں روسی فوجیوں کی موجودگی سے متعلق رپورٹیں اس تنازعے میں نئی شدت کا پتہ دیتی ہیں۔ یورپی کمیشن کے صدر کے مطابق اگر حالات اسی طرح خراب ہوتے رہے تو ’پوائنٹ آف نو ریٹرن‘ دور نہیں ہو گا۔
اس موقع پر باروسو نے مزید کہا کہ یہ بہت ضروری بھی ہے اور ابھی بہت تاخیر بھی نہیں ہوئی کہ یوکرائن کے اس خونریز بحران کا سیاسی حل تلاش کیا جائے، جو اپریل سے اب تک ڈھائی ہزار سے زائد انسانوں کی جان لے چکا ہے۔
یورپی یونین کی سمٹ
یورپی یونین کے رکن 28 ملکوں کے سربراہان آج ہفتے کی شام برسلز میں اپنے ایک اجلاس کے لیے جمع ہو رہے ہیں جس میں زیادہ تر دو اہم فیصلوں کی توقع کی جا رہی ہے۔ ان میں سے ایک تو یورپی یونین میں اعلیٰ ترین مرکزی عہدوں پر تقرری کے لیے امیدواروں کی ممکنہ نامزدگی ہو گی جبکہ دوسرا موضوع یوکرائن کے بحران کی وجہ سے روس کے خلاف مزید لیکن زیادہ سخت پابندیوں کا ممکنہ فیصلہ ہو گا۔
یورپی یونین کے ملکوں میں اس بارے میں کافی تشویش پائی جاتی ہے کہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے مطابق جنوب مشرقی یوکرائن میں علیحدگی پسند باغیوں کے ساتھ ساتھ ایک ہزار تک روسی فوجی بھی کییف کے دستوں کے خلاف لڑ رہے ہیں اور ماسکو نے مبینہ طور پر اس علاقے میں بڑی تعداد میں اپنے بھاری ہتھیار بھی پہنچا دیے ہیں۔
یوکرائن میں ’بیرونی فوجی جارحیت‘
باروسو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یوکرائن کے صدر پوروشینکو نے کہا کہ ان کی برسلز میں یورپی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتیں یو کرائن کے لیے یورپ کی طرف سے اظہار یکجہتی کی واضح مثال ہیں۔
یوروشینکو نے کہا کہ ان کے ملک کو اپنی سرزمین پر ہزاروں کی تعداد میں غیر ملکی فوجوں اور ٹینکوں کی وجہ سے بیرونی فوجی جارحیت کا سامنا ہے۔
پوروشینکو نے واضح طور پر کہا کہ اس بحران سے یوکرائن اور یورپی یونین کے استحکام کو شدید خطرہ ہے۔ تاہم انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس تنازعے کا کوئی فوجی حل نکالا ہی نہیں جا سکتا۔ پیٹرو پوروشینکو کے بقول اس وقت سب سے زیادہ ضروری چیز امن کا قیام ہے کیونکہ اس بحران کی وجہ سے آج اگر مسئلہ یوکرائن کے مستقبل کا ہے تو کل کو ایسے حالات کا سامنا پورے یورپ کو بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔