یوکرین: یورپ کے سب سے بڑے جوہری پلانٹ پر صورتحال ’بے قابو‘
4 اگست 2022ماہرین کے مطابق روس کے زیر قبضہ یوکرین کے زاپوروژیا (Zaporizhzhia ) جوہری پاور پلانٹ، جو یورپ کا سب سے بڑا پلانٹ ہے، کی حالت ''انتہائی نازک‘‘ ہے۔ بین الاقوامی جوہری توانائی کی ایجنسی آئی اے ای اے کے سربراہ نے کہا کہ روسی افواج کی جانب سے تمام تر حفاظتی اقدامات کی ''خلاف ورزی‘‘ کی گئی ہے۔
گرین پیس ایسٹ ایشیا سے منسلک جوہری ماہر شان برنی کا کہنا ہے کہ اگر علاقے میں ممکنہ لرائی کی وجہ سے پلانٹ گرڈ پاور کھو دیتا ہے تو بیک اپ جنرینٹرز اور بیٹریاں اسے ٹھنڈا کرنے کے لیے ابھی تک ناکافی ہیں۔ ان کے بقول، ''اس میں نہ صرف چھ ری ایکٹر بلکہ استعمال کیے جانے والے انتہائی تابکار ایندھن کے بڑے تالاب بھی موجود ہیں۔
ان خدشات میں ایسی خبروں نے مزید اضافہ کردیا کہ روسی فوج زاپوروژیا جوہری پلانٹ کو ہتھیاروں کے گودام اور حملے کرنے کے لیے ایک کور کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ رواں ہفتے کے آغاز میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اس حوالے سے کہا تھا کہ روس جوہری ٹھکانوں کو ''انسانی ڈھال کی طرح‘‘ استعمال کر رہا ہے۔
واضح رہے نیوکلیئر پاور پلانٹ کو اس طرح استعمال کرنا جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اگر ''خطرناک قوتوں پر مشتمل تنصیبات‘‘ لڑائی کے قریب واقع ہوں تو خاص خیال رکھنا چاہیے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس وقت تقریباً 500 روسی فوجی اس مقام پر موجود ہیں۔
رواں برس مارچ کے اوائل میں جب پلانٹ کے آس پاس پہلی بار لڑائی شروع ہوئی تو ایٹمی دور میں یہ پہلا موقع تھا کہ جنگ کسی بڑی جوہری تنصیب کے اتنے قریب پہنچ گئی۔ روسی افواج نے پاور پلانٹ پر قبضے کے بعد یوکرین کے عملے کو وہاں اپنا کام کرنے کی اجازت بھی دی تھی۔
روس کی جانب سے جوہری حفاظت کی 'خلاف ورزی‘
تاہم اب یہ تشویش ایک بار پھر بڑھ رہی ہے کہ جوہری پاور پلانٹ کی مناسب دیکھ بھال نہیں کی جا رہی ہے۔ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رفائیل گروسی نے جمعہ کو ڈی ڈبلیو کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، ''یہ ایسے ہر ممکنہ جوہری حفاظتی اقدام کی خلاف ورزی ہے جس کا آپ تصور کر سکتے ہیں۔‘‘ گروس کے مطابق اگر ری ایکٹر کے قریب دھماکہ خیز مواد اور اور دیگر سامان ذخیرہ کرنے کی خبریں درست ہیں تو اس جگہ سے میزائل اور دیگر ہتھیار فائر کیے جاسکتے ہیں، لہٰذا حادثے کے شدید خطرات کی وجہ سے وہاں جوابی حملہ کرنا ناممکن ہے۔
منگل کے روز شائع ہونے والے خبر رساں ادارے اے پی کے ساتھ ایک انٹرویو میں گروسی نے کہا کہ جوہری توانائی ایجنسی کا سائٹ پر عملے کے ساتھ صرف ''مختصر‘‘ رابطہ ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ سپلائی چین میں خلل کی وجہ سے ضروری سامان بشمول ری ایکٹرز کی دیکھ بھال کے لیے اسپیئر پارٹس کی فراہمی نہیں کی جا رہی۔ ان کے بقول، ''ہمیں نہیں لگتا کہ پلانٹ کو اپنی ضرورت کی تمام چیزیں مل رہی ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ صورتحال ''مکمل طور پر قابو سے باہر ہے۔‘‘
پلانٹ کی 'انتہائی نازک‘ صورتحال
گرین پیس کے شان برنی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ یہ بہت ضروری ہے کہ تربیت یافتہ مقامی عملہ اپنی پوزیشن برقرار رکھے اور جوہری مقام پر محفوظ طریقے سے کام کر سکے۔ انہوں نے بتایا کہ روس کے پاس یوکرین کے مقابلے میں دو گنا سے زائد ری ایکٹر ہیں، لیکن یہ زیادہ تر پرانے ماڈلز کے ری ایکٹرز ہیں، یعنی ان کے انجینئرز کے پاس زاپوروژیا میں نئی ٹیکنالوجی چلانے کی مہارت نہیں ہے۔
علاوہ ازیں دریائے ڈنیپر سے آنے والے سیلاب کی صورت میں بھی مقامی عملے کی ہی ضرورت ہوگی، جو زاپوروژیا پلانٹ کے آس پاس سے بہتا ہے اور یہ ایسے ڈیموں اور پانی کے ذخائر کو نقصان پہنچا سکتا ہے، جو ری ایکٹروں کو ٹھنڈا پانی فراہم کرتے ہیں۔
دریں اثناء اقوام متحدہ کے نیوکلیئر ڈائریکٹر گروسی روسی ''حملہ آوروں‘‘ سے جوہری پاور پلانٹ کو آزاد کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے ''روسی صدر ولادیمیر پوٹن جوہری دہشت گردی میں ملوث ہو رہے ہیں۔‘‘
ع آ / ک م (اسٹوئرٹ براؤن)