یٰسین السوری: گرفتاری کی اطلاع کا انعام ایک کروڑ ڈالر
23 دسمبر 2011خیال کیا جاتا ہے کہ القاعدہ تنظیم کی مالی سرپرستی میں شامی نژاد یاسین السُوری پیش پیش ہے اور یہ مبینہ فنانسر ایران کے اندر مقیم رہتے ہوئے اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ یاسین السُوری کا اصل نام عزالدین عبدالعزیزخلیل ہے۔ اس انعام کا اعلان امریکی وزارت خارجہ کے خطرات کی تفتیش کرنے والے شعبے کے نائب ڈائریکٹر رابرٹ ہارٹنگ نے کیا۔
امریکی حکام کے مطابق عزالدین عبدالعزیز خلیل عرف عام میں یاسین السُوری کے نام سے مشہور اور پکارا جاتا ہے۔ یہ شخص سن 1982 میں عرب ملک شام میں پیدا ہوا تھا۔ بعض اطلاعات کے مطابق اس کا اصل نام یاسین السُوری ہے اور وہ عام و خاص حلقوں میں عزالدین عبدالعزیز خلیل کے نام سے جانا و پہچانا جاتا ہے۔ یہ طے ہے کہ یہ دونوں نام ایک ہی شخص کے ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے القاعدہ کے اس مبینہ مالی سرپرست کو اسی سال جولائی میں بلیک لسٹ قرار دیا تھا۔
امریکی سکیورٹی حکام کا خیال ہے کہ یاسین السُوری دہشت گرد تنظیم القاعدہ کا ایک سینئر اہلکار ہے جو اس وقت ایران میں ہے اور وہاں سے وہ مختلف دہشت گردانہ کارروائیوں کی مالی معاونت کے لیے رقوم کا بندوبست کرتا ہے۔ وہ سن 2005 سے ایران میں ٹھکانہ بنائے ہوئے ہے۔ امریکی حکام کا خیال ہے کہ السُوری خلیج فارس کی کئی ریاستوں میں اپنے ہمدردوں سے عطیات اور فنڈ اکھٹے کرنے کے مربوط پروگرام کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس کے علاوہ مبینہ فنانسر مشرق وسطیٰ کے مختلف علاقوں میں جہادیوں کی بھرتی کے پلان پر بھی عمل پیرا ہے۔
یاسین السُوری کی مختلف کارروائیوں کی مناسبت سے امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کا خیال ہے کہ وہ ایران میں اپنی موجودگی اور ایرانی حکومت سے تعلقات کی بنیاد پر ایران کی مختلف جیلوں میں مقید القاعدہ کے مشتبہ اراکین کی رہائی کی کوششیں بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان افراد کو ایرانی جیلوں سے رہائی دلوانے کے بعد ان کو پاکستانی قبائلی علاقوں تک پہنچا دیا جاتا ہے۔ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کو یقین ہے کہ اس ترسیل کے عمل کو بھی السُوری پلان کرتا ہے۔
یاسین السُوری کی گرفتاری کے لیے انعام سن 1980میں امریکہ مخالف دہشت گردوں کی بیخ کنی کے لیے قائم کردہ پروگرام انعام برائے انصاف (Rewards for Justice) کے تحت اعلان کیا گیا ہے۔ اس وقت القاعدہ کے موجودہ سربراہ ایمن الظواہری کی گرفتاری کی اطلاع پر سب سے زیادہ انعام مقرر ہے جو 25 ملین امریکی ڈالر ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: حماد کیانی