آزاد فلسطينی رياست کا مطالبہ، زور دينے کے ليے مظاہروں کا پروگرام
5 ستمبر 2011اسرائيلی حکام بد ترين حالات کے مقابلے کے ليے بھی انتظامات کر رہے ہيں۔ وہ دريائے اردن کے مغربی کنارے پر آباد يہوديوں کو اُن کی طرف بڑھنے والے فلسطينيوں پر گولی چلانے تک کا اختيار دے رہے ہيں۔
فلسطينيوں کا کہنا ہے کہ اُن کے يہ مظاہرے پر امن ہوں گے اور وہ يہودی بستيوں سے دور رہيں گے۔ ليکن پر تناؤ صورتحال اور اسرائيليوں اور فلسطينيوں کے مابين ہلاکت خيز تشدد کی طويل تاريخ کی وجہ سے صورتحال کے قابو سے باہر ہو جانے کے انديشے پائے جاتے ہيں۔
فلسطينی ان بڑے جلوسوں اور مظاہروں کے ذريعے اپنی اُس مہم کو طاقتور بنانا چاہتے ہيں، جس کا مقصد اقوام متحدہ سے ايک آزاد فلسطينی رياست کو تسليم کرانا ہے۔ وہ اس طريقہء کار کو اس ليے آزما رہے ہيں کيونکہ اسرائيل کے ساتھ ايک امن معاہدے کے ذريعے ايک آزاد فلسطينی رياست کے قيام کی کوششيں پچھلے دو سال سے رکی ہوئی ہيں۔
يہودی آبادکار ان علاقوں ميں آباد ہو گئے ہيں، جن کی فلسطينيوں کو اپنی الگ رياست کے ليے ضرورت ہے۔ ان بستيوں پر عسکريت پسند اکثر حملے کر چکے ہيں۔ اسی طرح بعض يہودی آبادکاروں نے بھی فلسطينی شہری علاقوں پر حملے کيے ہيں۔ اب يہودی آباد کاروں کو يہ خوف ہے کہ مظاہرين چاہے پر امن ہی ہوں، ليکن اگر وہ بہت بڑی تعداد ميں ہوں گے تو وہ اُن کی بستيوں پر دھاوا بول سکتے ہيں۔ دريائے اردن کے مغربی کنارے پر10 سال تک خدمات انجام دينے والے ايک ريٹائرڈ اسرائيلی جنرل کے خيال ميں سينکڑوں افراد کی ہلاکت کو امکان سے خارج قرار نہيں ديا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ آپ نہيں کہہ سکتے کہ اس قسم کے احتجاجات کيا شکل اختيار کر سکتے ہيں اور صورتحال کس قدر بگڑ سکتی ہے۔
اسرائيلی فوج مسلح افراد کے مقابلے کے ليے وسطی اسرائيل کے ايک فوجی کيمپ ميں اپنے فوجيوں کو خصوصی تربيت دے رہا ہے اور ان کی تربيتی مشقوں کو ديکھنے کے ليے يہودی آباد کاروں کو بھی دعوت دی جا رہی ہے۔
فلسطينیوں نے ان مظاہروں اور جلوسوں کا پروگرام اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 13 تا 22 ستمبر تک جاری اجلاس کے موقع پر کيا ہے۔ اُنہيں اميد ہے کہ اس اجلاس ميں انہيں ايک الگ آزاد رياست کے قيام کی منظوری مل جائے گی۔ بعض کو اس پر شبہ ہے کہ يہ مظاہرے واقعی ہوں گے بھی يا نہيں کيونکہ اُن کے خيال ميں ان کا کوئی زيادہ فائدہ نہيں ہوگا۔
دريائے اردن کے مغربی کنارے پر تين لاکھ يہودی آبادکار ہيں، جن کے ارد گرد 25 لاکھ فلسطينی آباد ہيں۔ يہودی بستيوں کی حفاظت کا کام عام طور پر فوجی اور مقامی محافظ کرتے ہيں، جنہيں فوج نے مسلح کيا ہے۔ اس کے علاوہ بہت سے يہودی آباد کاروں کے پاس خود اپنا اسلحہ بھی ہے۔ يہودی آباد کاروں اور فلسطينيوں کے درميان اکثر جھڑپيں ہوتی رہتی ہيں۔
رپورٹ: شہاب احمد صديقی
ادارت: عاطف بلوچ