1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ابوظہبی فلمی میلہ، ’بلیک پَرل‘ کے لئے دوڑ جاری

15 اکتوبر 2010

ابوظہبی کا چوتھا بین الاقوامی فلم فیسٹیول جمعرات سے شروع ہو گیا ہے۔ اس فلمی میلے میں ایران کے متنازعہ فلم ساز جعفر پناہی کی نئی کاوش بھی پیش کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/PeaJ
تصویر: picture-alliance/dpa

جعفر پناہی ایران کی ایک جیل میں تین ماہ تک قید رہے ہیں اور انہیں ضمانت پر رہائی ملی ہے۔ ان کی ایک مختصر فلم ’دی اکورڈین‘ ابوظہبی فلم فیسٹیول میں پیش کی گئی۔ یہ فلم تہران میں فلمائی گئی ہے اور اس میں بازاروں میں اپنے فن کا مظاہرہ کرنے والے دو موسیقاروں کی کہانی بیان کی گئی ہے، جن کے آلات موسیقی ضبط کر لئے جاتے ہیں۔

Clive Owen in The International
برطانوی اداکار کلیو اوئنتصویر: picture-alliance/ dpa

ابوظہبی فلمی میلے میں جعفر پناہی کی فلم شامل کئے جانے کا مقصد بیان کرتے ہوئے منتظمین نے کہا کہ یہ اقدام آزادئ رائے اور کھلے ذہن کا عکاس ہے۔

تاہم اس فلمی میلے کا آغاز پناہی کی فلم سے نہیں ہوا بلکہ جمعرات کو وہاں پیش کی جانے والی افتتاحی فلم رینڈال ویلیس کی ’سیکریٹیریٹ‘ تھی، جس میں 1973ء میں ٹرپل کراؤن جیتنے والے ایک گھوڑے کو موضوع بنایا گیا ہے۔

افتتاحی تقریب میں شریک فنکاروں میں معروف فلم ’پیانسٹ‘ کے ایڈرین براڈی اور برطانوی اداکار کلیو اوئن بھی شامل تھے۔

متحدہ عرب امارات کا یہ فلم فیسٹیول خطے کے ایسے دیگر میلوں کی نسبت زیادہ مالیت کے انعامات کا حامل تصور کیا جاتا ہے۔ اس میں ہر کیٹیگری کے لئے ’بلیک پرل‘ ایوارڈ دیا جاتا ہے، جس کی مالیت 10 لاکھ ڈالر ہوتی ہے۔

اس کی کیٹیگریز میں بہترین نئی فلم، عرب دُنیا سے بہترین نئی فلم، بہترین نئی دستاویزی فلم، بہترین دستاویزی فلم، عرب دُنیا سے یا عرب دنیا کے بارے میں بہترین دستاویزی فلم، بہترین فلم اور عرب دنیا سے بہترین فلم شامل ہیں۔

Jafar Panahi
ایران کے متنازعہ فلم ساز جعفر پناہیتصویر: picture-alliance/abaca

اس برس ایک نئی کیٹیگری بھی شامل کی گئی ہے، جسے نیو ہورائزن کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں ایسے نوجوان فلم سازوں کی بنائی ہوئی 17 دستاویزی فلمیں شامل کی جا رہی ہیں، جو فیسٹیول میں پہلی مرتبہ شریک ہو رہے ہیں۔

خیال رہے کہ 50 سالہ پناہی کو رواں برس یکم مارچ کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ قید میں انہیں مناسب سہولتیں نہ دئے جانے پر انہوں نے بھوک ہڑتال بھی کی تھی۔ انہیں 25 مئی کو ضمانت پر رہائی ملی، وہ بھی دولاکھ ڈالر کی ادائیگی پر۔ ان پر لگائے گئے الزامات کی تفصیل کبھی جاری نہیں کی گئی، تاہم ایران کے وزیر ثقافت محمد حسینی کا کہنا تھا کہ انہیں حکومت مخالف فلم بنانے پر گرفتار کیا گیا۔ وہ ایران میں اپوزیشن تحریک کے حامی بھی ہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں