اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین خونریزی، جنگ بندی خطرے میں
25 اگست 2011دو طرفہ کارروائیوں کے نتیجے میں اس خونریزی کے وسیع ہو جانے کے خطرات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ تازہ حملوں سے 48 گھنٹے پہلے فلسطینی تنظیم حماس کے مسلح ونگ نے مزید اسرائیلی فضائی حملے نہ کیے جانے کی صورت میں فائر بندی کی پیشکش کی تھی۔ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان خونریز حملوں اور مسلح جھڑپوں کے اس تازہ سلسلے کا آغاز پیر کی رات اس وقت ہوا تھا، جب اسرائیلی فضائیہ کے ایک حملے میں القدس بریگیڈ کے 34 سالہ رہنما اسماعیل الاسمار کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ القدس بریگیڈ غزہ پٹی کے جنوبی شہر رفاہ میں موجود ایک فعال فلسطینی جہادی گروپ ہے۔
اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان کا کہنا تھا، ’’ہلاک ہونے والے رکن کا تعلق عسکریت پسندوں کے اُس گروپ سے تھا، جو سینائی شہر میں دہشت گردانہ کارروائی میں ملوث تھا۔‘‘
اسرائیل کے سرکاری ریڈیو پر یہ کہا گیا ہے کہ الاسمار نے اسرائیل کی جنوبی سرحد پر ہونے والے اُس حملے میں مالی مدد فراہم کی تھی، جس میں آٹھ اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔ اس حملے کے بعد اسرائیلی فضائی کارروائیوں میں کم از کم 15 فلسطینیوں کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑے تھے۔
اسرائیلی پولیس کے ایک بیان کے مطابق الاسمار کی ہلاکت کے کئی گھنٹوں بعد غزہ پٹی سے دو مارٹر گولے فائر کیے گئے ہیں، جو اسرائیلی علاقے اشکول میں گرے تھے۔ القدس بریگیڈ کے مطابق اس کے کارکنوں نے الاسمار کی ہلاکت کے بعد چھ شیل فائر کیے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ راکٹ فائر کرنے والوں کو فوری طور پر نشانہ بنایا گیا۔ فلسطینی ڈاکٹروں کے مطابق دیر البلا کے علاقے میں دو فلسطینی مارے گئے۔ بعد میں فلسطینی طبی ذرائع کا کہنا تھا کہ اسی علاقے سے 65 سالہ اسماعیل عموم کی لاش بھی ملی ہے، جو ٹکڑے ٹکڑے ہو چکی تھی۔ اسی طرح اسرائیلی فضائی حملے میں ایک 20 سالہ فلسطینی عتیع موقات بھی مارا گیا ہے۔ القدس بریگیڈ کے مطابق موقات اس تنظیم کا رکن تھا۔ اس حملے میں ایک فلسطینی زخمی بھی ہوا ہے۔ فلسطینی طبی ذرائع کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب بھی غزہ پٹی پر اسرائیل نے نئے فضائی حملے کیے۔ جنوبی علاقوں پر ہونے والے ان حملوں میں تین فلسطینی ہلاک جبکہ دو درجن سے زائد زخمی ہوئے۔
غزہ پٹی کے علاقے میں برسر اقتدار حماس کی حکومت نے اسرائیل پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: مقبول ملک