1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں امریکہ نے موقع کھو دیا، سابق سعودی انٹیلیجنس چیف

8 ستمبر 2011

سعودی شہزادے ترکی الفیصل کا کہنا ہے کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد امریکہ کو چاہیے تھا کہ وہ افغانستان سے فوری طور پر اپنی فوجیں واپس بلا لیتا۔

https://p.dw.com/p/12Ujx
بن لادن کو پاکستان میں ہلاک کیا گیاتصویر: DW / AP

شہزادہ ترکی الفیصل سعودی حکومت کے سابق انٹیلیجنس چیف اور امریکہ اور برطانیہ کے لیے سفیر رہ چکے ہیں۔ بدھ کے روز الفیصل کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد امریکہ کے پاس ایک اچھا موقع تھا کہ وہ افغانستان میں فتح کا اعلان کر کے فوری طور پر وہاں سے رخصت ہو جاتا، مگر اس نے یہ موقع ضائع کر دیا۔ خیال رہے کہ بن لادن کو امسال دو مئی کو امریکی اسپیشل فورسز نے پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں ایک آپریشن کے دوران ہلاک کر دیا تھا۔

بدھ کے روز واشنگٹن میں امریکی تھنک ٹینک سینٹر فار اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الفیصل نے کہا کہ صدر اوباما کی انتظامیہ کو اسامہ کے قتل کا جو کریڈٹ ملنا چاہیے تھا وہ اس کو نہیں ملا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نہ صرف اس بات کا کریڈٹ انہیں دنیا بھر سے نہ مل سکا بلکہ خود امریکہ میں بھی صورت حال مختلف نہیں ہے۔

NO FLASH Afghanistan Armee Soldat
افغانستان کی سکیورٹی ذمہ داریاں افغان افواج کو منتقل کی جا رہی ہیںتصویر: AP

ان کا کہنا تھا، ’’اسامہ کی ہلاکت ایک بہترین موقع تھا، جب آپ کے صدر یہ کہتے کہ ’ہم نے کر دکھایا ہے اور اب ہم افغانستان کو خیرباد کہتے ہیں‘‘

سعودی عرب کی انٹیلیجنس کے سربراہ کی حیثیت سے الفیصل انیس سو اسی سے اسامہ بن لادن کی حرکات و سکنات پر نظر رکھے ہوئے تھے۔ اس وقت بن لادن سوویت افواج کے خلاف ’افغان جہاد‘ میں مصروف تھا۔ الفیصل کا کہنا ہے کہ گیارہ ستمبر دو ہزار ایک کے دہشت گردانہ حملوں سے چند برس قبل ان کا بن لادن کے ساتھ رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔

خیال رہے کہ امریکی صدر باراک اوباما افغانستان سے امریکی افواج کے مرحلہ وار انخلاء کا اعلان کر چکے ہیں اور امریکی افواج کی ایک اچھی خاصی تعداد اگلے برس موسم گرما تک افغانستان سے رخصت ہو جائے گی۔ نیٹو افواج ملکی سکیورٹی کے انتظامات افغان افواج کو منتقل کر رہی ہیں۔

رپورٹ: شامل شمس⁄  خبر رساں ادارے

ادارت: امتیاز احمد

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں