امریکہ کا تائیوان کو ہتھیار دینے کا اعلان، چین کی دھمکی
3 ستمبر 2022امریکی محکمہ خارجہ نے تائیوان کو ہتھیار فروخت کرنے کی منظوری دے دی۔ ان ہتھیاروں میں 60 بحری جہاز شکن میزائل اور فضا سے فضا میں مار کرنے والے 100 میزائل اور رڈار سسٹم شامل ہیں۔
ایک ماہ قبل ہی امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے اس خود مختار ملک کا دورہ کیا تھا، جو حالیہ برسوں میں کسی اعلیٰ امریکی عہدیدار کا پہلا دورہ تھا۔ اس کے بعد چین نے اپنی طاقت کی نمائش کے لیے زبردست فوجی مشقیں شروع کر دی تھیں۔ چین تائیوان کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے اور عالمی طاقتوں کو خدشہ ہے کہ وہ مستقبل میں اس پر حملہ کر سکتا ہے۔
تائیوان کے قریب چین کی' غیر معمولی' فوجی مشقیں شروع
پیلوسی 'عالمی امن کی غارت گر‘ ہیں، شمالی کوریا
امریکہ نے تائیوان کے اطراف میں چین کی جارحانہ فوجی مشقوں کے پیش نظر تائی پے کو اسلحہ فروخت کرنے کا اعلان کیا۔ امریکی وزارت خارجہ نے کہا کہ ہتھیاروں کے اس پیکج سے تائیوان کی دفاعی صلاحیتیں مضبوط ہوں گی۔ ان ہتھیاروں میں 355 ملین ڈالر کے 60 بحری جہاز شکن میزائل اور 655 ملین ڈالر کے 100 فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل شامل ہیں۔ جبکہ رڈار نظام میں معاونت کرنے والے سسٹم کی مالیت 655 ملین ہوگی۔
پينٹاگون کا کہنا ہے کہ تائیوان کو فروخت کیے جانے والے اسلحے میں سائیڈ وائینڈر میزائل بھی شامل ہیں،جو فضا سے فضا اور زمین پر حملے کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
ہتھیاروں کا سب سے بڑا پیکج
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا، ''تائیوان کی سکیورٹی کے لیے ہتھیاروں کا یہ پیکج ضروری تھا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ مجوزہ فروخت معمول کے مطابق ہے تاکہ تائیوان کو اس کی مسلح افواج کی جدید کاری اور موثر دفاعی صلاحیتوں کو برقرار رکھنے میں مدد مل سکے۔‘‘
ہتھیاروں کا یہ پیکج بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے تائیوان کے لیے ہتھیاروں کا اب تک کا سب سے بڑا پیکج ہے۔ تاہم اس کے ليے کانگریس کی منظوری حاصل کرنا ضروری ہے۔
’آگ سے کھیلنے والے جل جائیں گے‘: چین کا آبنائے تائیوان میں مشقوں کا اعلان
امریکی بیانات چینی پالیسیوں کو داغدار کرنے کی کوشش، چین
بائیڈن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسلحے کی فروخت کا یہ معاہدہ امریکہ کی'ایک چین پالیسی' کے مطابق ہے۔ اس نے بیجنگ پر زور دیا کہ وہ تائیوان کے خلاف اپنا فوجی، سفارتی اور اقتصادی دباو ختم کرے اور تائیوان کے ساتھ بامعنی بات چیت کرے۔ امریکہ اب بھی سرکاری طور پر صرف چین کو تسلیم کرتا ہے۔
چین کا ردعمل
چین نے تائیوان کو اپنا 'اٹوٹ‘ حصہ قرار دیتے ہوئے امریکہ سے کہا کہ وہ ہتھیاروں کی فروخت کے اس معاہدے کو فوراً منسوخ کر دے۔
واشنگٹن میں چینی سفارت خانے کے ترجمان لیوپنگیو کا کہنا تھا، ''تائیوان کو امریکی اسلحے کی ممکنہ فروخت کے نتیجے میں امریکہ اور چین کے تعلقات اور آبنائے تائیوان میں استحکام کو سنگین خطرہ لاحق ہو جائے گا۔‘‘
چینی سفارت خانے کے ترجمان کا مزیدکہنا تھا کہ 'چین صورت حال میں تبدیلی کی روشنی میں سختی کے ساتھ قانونی اور ضروری جوابی اقدامات کرے گا۔‘
چین تائیوان کشیدگی
تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت کا یہ اعلان ایسے وقت پر کيا گيا ہے جب واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔ حالیہ ہفتوں کے دوران امریکی اعلیٰ عہدیداروں کے تائیوان کے دوروں کے بعد چین نے اپنی جارحانہ فوجی مشقیں شروع کر دی ہیں۔
گزشتہ ماہ کے اوائل میں نینسی پیلوسی کے دورے کے بعد سے امریکی کانگریس کے کم از کم دو اراکین اور امریکی ریاستو ں کے گورنروں نے بھی تائیوان کے دورے کیے، جن کی چین نے زبردست مذمت کی۔ بیجنگ کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ نے اشتعال دلانے کی کوشش کی تو وہ تائیوان پر فوجی کارروائی کرسکتا ہے۔
تائیوان کے لیے جنگ شروع کرنے سے بھی نہیں ہچکچائیں گے، چین
تائیوان کا کہنا ہے کہ اس جزیرے پر چین کی کبھی بھی حکمرانی نہیں رہی ہے اس لیے اسے اس پر دعویٰ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ تائی پے کا تاہم یہ بھی کہنا ہے کہ چین کی فوجی مشقوں سے یہ خدشہ لاحق ہوگیا ہے کہ وہ تائیوان پر حملے کر سکتا ہے لیکن 'چین کی جانب کسی بھی طرح کے حملے کا تائیوان دفاع کرے گا۔‘
ج ا / ع س (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)