انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، قذافی کے خلاف تحقیقات
3 مارچ 2011مستغیث اعلیٰ لوئیس مورینو کا کہنا ہے کہ تفتیش کئی اعلیٰ عہدیداروں کے علاوہ معمر قذافی کے بیٹے اور سکیورٹی سربراہ سے بھی کی جائے گی۔ دوسری جانب جمعرات کو بھی لیبیا کے رہنما قذافی کی حامی فورسز کی طرف سے بریقہ اور اجدابیا پر دوبارہ فضائی حملے کیے گئے ہیں۔ گزشتہ روز باغیوں نے فوجی حملہ پسپا کرتے ہوئے مشرقی شہر بریقہ پر اپنا کنٹرول برقرار رکھا تھا۔
عرب ٹیلی وژن الجزیرہ کے مطابق تیل کی تجارت کے اعتبار سے اہم بندرگاہی شہر بریقہ میں کرنل قذافی کے حامیوں اور باغیوں کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ الجزیرہ نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعرات کو ہونے والی لڑائی میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
بریقہ کے مقامی ہسپتال کے سربراہ فتح المغربی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ جمعرات کو جنگی جہازوں کے ذریعے تیل کمپنی اور رہائشی علاقے کے درمیانی علاقے پر بمباری کی گئی۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’میری اطلاعات کے مطابق وہاں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔’
بدھ کو کرنل قذافی کی حامی فورسز نے اپنی پوری طاقت سے بریقہ پر حملہ کیا تھا اور عارضی طور پر شہر پر قبضہ کرنے میں کامیاب رہیں تاہم قذافی مخالف قوتوں نے انھیں تھوڑی دیر بعد پسپائی پر مجبور کر دیا تھا۔
دوسری جانب نیٹو اتحاد کے سیکریٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی حمایت کے بغیر لیبیا میں مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے لیکن ’’کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بندی کی جا رہی ہے‘‘۔
قبل ازیں وینزویلا کے صدر ہوگو چاویز نے لیبیا کا مسئلہ حل کرنے کی خاطر بین الاقوامی امن مشن کے قیام کی تجویر پیش کی تھی۔ انہوں نے لیبیا میں کسی بھی غیر ملکی فوجی مداخلت کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسا کرنا ایک بڑی تباہی کو دعوت دینے کے مترادف ہو گا۔
ادھر قذافی نے ٹی وی پر تقریر کرتے ہوئے امریکہ اور نیٹو کو لیبیا میں افواج بھیجنے پر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ایک خوفناک جنگ شروع ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا اگر غیر ملکی مداخلت ہوئی تو لیبیا دوسرا ویت نام بن جائے گا۔
عرب نشریاتی ادارے کے مطابق ہالینڈ کے تین فوجیوں کو قذافی کے حامیوں کی طرف سے اغواء کر لیا گیا ہے۔ ہالینڈ حکومت نے ان تینوں فوجیوں کی گمشدگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے فوجی لیبیا سے دو مغربی باشندوں کے انخلاء میں مدد دے رہے تھے اور انھیں اغواء کر لیا گیا ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: ندیم گِل